جماعت اسلامی ہند نے بہار میں ذات پات پر مبنی مردم شماری رپورٹ کا خیر مقدم کیا

ٹیرر کنکشن کے الزام میں سینئر صحافیوں کے خلاف کارروائی کو آزادی اظہار کے خلاف اور جمہوریت کو کمزور کرنے والا قرار دیا،ماہانہ پریس کانفرنس میں نائب امیر محمد سلیم انجینئر،ملک معتصم ،میڈیا سکریٹری کے کے سہیل اور شعبہ خواتین کی نیشنل سکریٹری رحمت النساء نے اپنے خیالات کا اظہار کیا

نئی دہلی05 اکتوبر :۔

جماعت اسلامی ہند کی جانب سے بدھ 04 اکتوبرکو منعقدہ ماہانہ پریس کانفرنس میں ذمہ داران نے حسب سابق ملک میں متعدد موضوع بحث سیاسی اور سماجی مسائل پر گفتگو کی۔بہار میں ذات پات پر مبنی مردم شماری،پارلیمنٹ میں توہین آمیز زبان کا استعمال،ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات اور خواتین کے خاف جرائم پر کھل کر ذمہ داران جماعت نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ اس کے علاوہ خواتین ریزرویشن بل اور صحافیوں کے خلاف دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کی ٹیرر کنکشن کے سلسلے میں ہوئی کارروائی بھی موضوع بحث رہی ۔

پریس کانفرنس کے دوران  جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے ‘ بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری’ اور ‘ پارلیمنٹ میں توہین آمیز زبان کا استعمال’ پر گفتگو کی۔ جماعت اسلامی ہند،بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری رپورٹ کا خیر مقدم کرتی ہے۔ سماج میں حاشیے پر پڑے ہوئے اور محروم طبقات کے بارے میں تازہ ترین اعدادو شمار حاصل کرنے کے لئے ملک گیرمردم شماری ضروری ہے، کیونکہ تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ذات کی بنیاد پر ریزرویشن فراہم کیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے  لوک سبھا میں ’بی ایس پی‘ کے ایک رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف بی جے پی کے ایم پی رمیش بھدوری کے ذریعہ کئے گئے   توہین آمیز زبان استعمال کی مذمت کی ۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے وزیر اعظم نے اس معاملے میں مسلسل خاموشی اختیار کررکھی ہے اور پارلیمنٹ میں بھدوری کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ جماعت سمجھتی ہے کہ پارلیمنٹ جیسے موقر ادارے میں بیٹھ کر ایسی بدتمیزی کرنے والے کو ہلکی سی سرزنش کرکے معاف نہیں کیا جانا چاہئے۔

نائب امیر جماعت جناب ملک معتصم خاں نے ‘ ماب لنچنگ اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد’ پر  گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند، مسلمانوں کے خلاف ماب لنچنگ اور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کرتی ہے۔انہوں نے ماب لنچنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ابھی حال ہی میں ایک 23 سالہ بے قصور مسلم نوجوان محمد اسحاق کی لنچنگ کا تازہ معاملہ شمال مشرقی دہلی کے سندر نگری میں سامنے آیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس نوجوان کو چمڑے کی پٹی سے باندھ کر بے رحمی سے پیٹا گیا۔ اس پر یہ الزام تھا کہ اس نے قریب کے ایک مندر سے پرساد چوری کی تھی۔ ایک دوسرے واقعہ میں، ایک 17 سالہ محمد اقبال کو جے پور کے گنگا پول علاقے میں موٹر سائیکل کے ایک حادثے میں مداخلت کرنے کی وجہ سے ہجوم نے لوہے کی سلاخوں اور لاٹھیوں سے پیٹا۔ بتایا جاتا ہے کہ ہجوم کو جب معلوم ہوا کہ وہ ایک مسلمان ہے تو اس پر حملہ کیا گیا۔ جماعت کو لگتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف لنچنگ کے یہ واقعات ملک میں پھیلے ہوئے فرقہ وارانہ زہریلے ماحول کے نتیجے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران شعبہ خواتین کی نیشنل سکریٹری محترمہ رحمت النساء نے ‘ خواتین ریزرویشن بل ‘ پرگفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ ایک مضبوط جمہوریت کے لئے تمام مستحق طبقات اور برادریوں کو اقتدار کی تقسیم میں مناسب نمائندگی ملنا ضروری ہے۔ آزادی کو 75 سال گزر چکے ہیں، طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود پارلیمنٹ اور ریاستی ا سمبلیوں میں خواتین کی نمائندگی مایوس کن رہی ہے۔ اس لئے یہ نیا قانون اس سمت میں ایک اچھا اقدام ہے، اسے کافی پہلے آنا چاہئے تھا ۔ انہوں نے مزیدکہا کہ حالیہ ایکٹ میں ’او بی سی‘ اور’مسلم خواتین‘کو نظر انداز کیا جانا، ان کے ساتھ ناانصافی ہے اور ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس“  جیسی معروف پالیسی کے خلاف بھی۔

شعبہ میڈیا کے نیشنل سکریٹری  کے کے سہیل نے ‘ صحافیوں کے گھروں پر چھاپے’ پر بات کی۔  انہوں نے کہا کہ ’ٹیرر کنکشن‘ کی تحقیقات کے نام پر دہلی پولیس کے ذریعہ متعدد صحافیوں جن میں اسٹینڈ اپ کامیڈین، طنزیہ مضامین لکھنے والے رائٹرس اور تبصرہ نگار شامل ہیں، ان کے گھروں پر صبح سویرے چھاپے مارنے کی جماعت اسلامی ہند سخت مذمت کرتی ہے۔  ایک سرسری نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ دہلی پولیس نے ان صحافیوں کو نشانہ بنایا ہے جو حکومت کی مختلف پالیسیوں پر سب سے زیادہ آواز اٹھاتے اور تنقید کرتے تھے۔    جماعت کو لگتا ہے کہ صحافیوں کے خلاف اس طرح کے الزامات اور انہیں ڈرانے دھمکانے کا رویہ آئین ہند میں موجود ’آزادی اظہار رائے‘کے خلاف ہے۔ اس سے ہماری جمہوریت کمزور ہوگی۔ جماعت تمام انصاف پسند لوگوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس اقدام کی مذمت کریں اور صحافی جو کہ جمہوریت کے محافظ ہوتے ہیں، ان سے اظہار یکجہتی کے لئے آواز بلند کریں۔