جامعہ کے ایک اور طالب علم آصف تنہا کو گرفتار کیا گیا، طلبا نے اس کی رہائی کے لیے سوشل میڈیا پر مہم چلائی

نئی دہلی، 18 مئی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک اور طالب علم آصف اقبال تنہا کو، جسے گذشتہ سال 15 دسمبر کو ہونے والے سی اے اے مخالف مظاہرے کرنے اور تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، 31 مئی تک عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔

فارسی زبان میں بی اے (سالِ آخر) کی تعلیم حاصل کرنے والے 24 سالہ طالب علم کو 16 دسمبر 2019 کو جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر نمبر 298/19 کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں اس کا نام ملزم کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ تنہا کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعات کو نافذ نہیں مانا گیا ہے۔

کرائم برانچ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ تنہا جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) کا ایک اہم رکن تھا اور اس نے جامعہ کیمپس کے باہر سی اے اے مخالف مظاہرے منعقد کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا، جس کے نتیجے میں 15 دسمبر کو پرتشدد واقعہ پیش آیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ تنہا، عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور صفورا کا قریبی ساتھی ہے جو سی اے اے مخالف مظاہروں اور اس کے بعد ہونے والے فسادات کے کلیدی ممبر رہ چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق تنہا ہندوستان کی اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او) کا رکن بھی ہے۔

بہار سے تعلق رکھنے والا آصف تنہا، شاہین باغ میں کرائے کے گھر میں رہتا تھا۔ اس کے والدین بہار میں رہتے ہیں۔

گرفتاری سے قبل تنہا کو پولیس نے متعدد بار بلایا تھا اور دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے اس سے پوچھ گچھ کی تھی۔ انھیں ہفتے کے روز حراست میں لیا گیا تھا لیکن اتوار کو انھیں میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جس نے انھیں عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔

واضح رہے کہ 15 دسمبر کو جب جامعہ کے طلبا سی اے اے کی مخالفت کے لیے پارلیمنٹ کا مارچ کررہے تھے تو نیو فرینڈس کالونی میں پولیس اور طلبا کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ پولیس نے تشدد کا الزام طلبا پر عائد کیا، تو طلبا نے پولیس پر الزام لگایا کہ وہ بغیر اشتعال کے حملہ کر رہے تھے۔ چار سرکاری بسیں اور پولیس کی دو گاڑیاں بھی نذر آتش ہوگئی تھیں۔ پولیس نے طلبا کو مورد الزام ٹھہرایا لیکن طلبا نے الزام لگایا کہ پر امن مارچ کرنے والے طلبا کے خلاف مقدمہ تیار کرنے کے لیے بسوں اور پولیس کی گاڑیاں جلانا خود پولیس کا کام ہے۔

بعدازاں پولیس نے یونی ورسٹی کے کیمپس میں یونی ورسٹی اتھارٹی کی اجازت کے بغیر گھس کر جامعہ لائبریری کے اندر تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو زدوکوب کیا۔ پولیس نے لائبریری کے اندر مہنگے سامانوں کو بھی نقصان پہنچایا اور جو بھی ان کی نظر اور پہنچنے میں آیا اسے پیٹا۔ مجموعی طور پر 40 طلبا کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں، ان میں ایک ایسا بھی شامل تھا جس کی ایک آنکھ کی بینائی اس پولیس تشدد میں ضائع ہو گئی۔

وہیں جامعہ کے طلبا نے سوشل میڈیا پر آصف اقبال تنہا کی رہائی کے لیے کئی ہیش ٹیگ چلائے ہیں اور تنہا کی غیر مشروط اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کی دفعات کے تحت جامعہ کے طلبا میران حیدر، صفورا زرگر اور المنائی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر شفیع الرحمن کو گرفتار کیا تھا۔