تمل ناڈو پولیس نے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے اب تک 86 افراد کو گرفتار کیا

چنئی، جولائی 12: تمل ناڈو کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وی بسکرن نے مدراس ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ ریاست میں اب تک 86 افراد کو کوویڈ-19 کے تعلق سے مسلم برادری کے خلاف فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس آر ہیملتا پر مشتمل ڈویژن بنچ اے ایس اے عمر فاروق کی جانب سے ریاست بھر کے مختلف تھانوں میں درج 700 سے زیادہ زیر التوا شکایات پر کارروائی کے لیے دائر عوامی مفاداتی قانونی چارہ جوئی کی سماعت کررہی تھی۔

اے ایس اے عمر فاروق نے ایک رٹ پٹیشن کے ذریعے متعلقہ حکام کے لیے ہدایت طلب کی کہ وہ میڈیا اور دیگر ایجنسیوں اور افراد کو کوویڈ 19 کے معاملے کو فرقہ وارانہ بنانے سے باز رکھیں۔

اس کے جواب میں ڈی جی پی نے ڈویژن بینچ کے سامنے جوابی حلف نامہ داخل کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اب تک 159 مقدمات میں 356 افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں۔ ڈی جی پی نے بتایا کہ ان میں سے 86 کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں مدورائی سرفہرست ہے، جہاں 19 مقدمات درج ہوئے ہیں، اس کے بعد ایروڈ میں 17، پڈوکوٹائی میں 12 اور چنئی میں آٹھ ملزمان کے خلاف 8 ایف آئی آر درج ہیں۔

عدالت نے اگلی سماعت 13 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔

واضح رہے کہ تبلیغی جماعت کے معاملے کو لے کر ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک لہر سی دوڑ گئی اور متعدد مقامات پر ان کا سماجی اور معاشی بائیکاٹ کرتے ہوئے انھیں تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔

مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا کے خلاف جنوبی ہند کی ریاستوں میں بھی کچھ تنظیموں نے قانونی قدم اٹھائے ہے۔