ترکی کی اعلیٰ عدالت نے استنبول کے ابا صوفیا کو میوزیم سے دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا حکم جاری کر دیا

انقرہ، جولائی 10: ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناڈولو کی خبر کے مطابق ترکی کی ایک اعلی عدالت نے جمعہ کے روز بازنطینی دور کے ابا صوفیا کے میوزیم کی حیثیت کو مسترد کرتے ہوئے اسے مسجد میں تبدیل کرنے کے لیے راستہ صاف کردیا۔

کونسل آف اسٹیٹ نے، جو ترکی کی ایک غیر سرکاری تنظیم کے ذریعے اٹھائے جانے والے معاملے پر بحث کر رہی تھی، آج جمعہ کے روز 1934 میں ہونے والے کابینہ کے فیصلے کو منسوخ کردیا اور فیصلہ دیا کہ چھٹی صدی کی عمارت کو دوبارہ عبادت کے لیے کھول دیا جائے گا۔

صدر رجب طیب اردغان نے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی اس عمارت کی مسجد کی حیثیت کو بحال کرنے کی تجویز پیش کی تھی، جو عیسائی بازنطینی اور مسلم عثمانی دونوں سلطنتوں کا مرکزی مقام ہے اور اب یہ ترکی میں دیکھے جانے والے سب سے بڑے یادگاروں میں سے ایک ہے۔

ترکی کی اعلیٰ عدالت کونسل آف اسٹیٹ نے کہا ’’یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ تصفیہ عمل نے اسے ایک مسجد کی حیثیت سے مختص کیا ہے اور اس کردار سے باہر اس کا استعمال قانونی طور پر ممکن نہیں ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’1934 میں کابینہ کے جس فیصلے نے بطور مسجد اس کے استعمال کو ختم کردیا اور اسے میوزیم کی حیثیت دی، وہ قوانین کی تعمیل نہیں کرتا تھا۔‘‘

تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ آیا کونسل آف اسٹیٹ کا یہ حکم فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

ابا صوفیہ کو پہلی بار عیسائی بازنطینی سلطنت میں ایک کاتھیڈرل کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا لیکن 1453 میں قسطنطنیہ پر عثمانی سلطان کی فتح کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

مصطفیٰ کمال اتاترک کے زیر اقتدار جدید سیکولر ترک ریاست کے ابتدائی دنوں میں یہ سن 1935 میں ایک میوزیم بن گیا۔

اس فیصلے پر عیسائی دنیا چراغ پا ہے، لیکن اس ماہ کے شروع میں ہی اردوغان نے بین الاقوامی تنقید کو ترکی کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔