ترکی: کوئلے کی کان میں دھماکا، 28 افراد جاں بحق

نئی دہلی، اکتوبر 15: ترکی کے صوبہ بارتن میں کوئلے کی کان میں دھماکے سے کم از کم 28 افراد ہلاک اور کئی دیگر کے کان میں پھنسے ہونے  کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کودھماکے کے وقت کان میں تقریباً 110 افراد کام کر رہے تھے، جن میں سے زیادہ تر 300 میٹر سے زیادہ گہری کان میں کھداءی  کر رہے  تھے۔
ترک وزیر صحت فرحتین کوکا نے کہا کہ 11 افراد کو بچا لیا گیا ہے اور ان کا علاج جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی کارکن رات بھر پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کی کوششوں میں مصروف رہے۔
رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین اور دوست احباب بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں جو اپنے پیاروں کی خبر کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ دھماکہ تقریباً 300 میٹر کی گہرائی میں ہوا۔ وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے کہا کہ کم از کم 49 افراد 300 سے 350 میٹر کے درمیان ایک ‘خطرناک’ علاقے میں کام کر رہے تھے۔
دھماکے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے اور مقامی پراسیکیوٹر آفس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ یہ سرکاری کان ‘ترکی ہارڈ کول انٹرپرائزز’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
ترک وزیر داخلہ سلیمان صویلو نے بحر اسود سے جڑے صوبے بارتین کے اماصرہ ضلع میں جائے حادثہ پر پہنچنے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ’ہمیں افسوسناک صورتحال کا سامنا ہے، جس وقت دھماکہ ہوا، اس وقت مجموعی طور پر 110 مزدور کان کے اندر موجود تھے، ان میں سے کچھ اپنی مدد آپ کے تحت باہر نکل آئے اور کچھ کو ریسکیو کر لیا گیا‘۔
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اب بھی 50 افراد کان کے اندر 2 مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں جو سطح زمین سے 300 اور 350 میٹر نیچے ہیں۔
ٹیلی ویژن پر نشر کی جانے والی تصاویر میں جائے وقوع پر پریشان ہجوم دیکھا گیا جن میں سے کچھ کی آنکھوں میں آنسو تھے اور وہ اپنے دوستوں اور عزیزوں کی تلاش میں تباہ شدہ سفید عمارت کے گرد جمع تھے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ وہ اپنی تمام مصروفیات منسوخ کر کے آج جائے حادثہ پر جائیں گے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ جانی نقصان میں مزید اضافہ نہیں ہوگا اور ہمارے کان کن بحفاظت زندہ مل جائیں گے، ہماری تمام کوششیں فی الحال کان کنوں کو بچانے پر مرکوز ہیں‘۔
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے بھی جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کیا اور سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کی۔  انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’امید ہے کہ جو لوگ اب تک پھنسے ہوئے ہیں انہیں جلد از جلد بچا لیا جائے گا‘۔
اندر پھنسے افراد کے بارے میں زیادہ تر ابتدائی معلومات ان مزدوروں نے فراہم کیں جو نسبتاً بغیر کسی نقصان کے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے، تاہم اماصرہ کے میئر ریسائی شاکر نے کہا کہ بچ جانے والوں میں سے بہت سے لوگوں کو گہری چوٹیں آئی ہیں۔
دھماکہ غروب آفتاب سے چند لمحے قبل ہوا اور اندھیرے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی، کان کنوں کی یونین نے دھماکے کی وجہ میتھین گیس کا بھر جانا قرار دیا ہے لیکن دیگر حکام نے کہا کہ حادثے کی وجہ کے بارے میں حتمی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہے۔
امدادی کارکنوں نے آس پاس کے دیہات سے مزید افرادی قوت بھی بھیجی تاکہ پھنسے ہوئے مزدوروں تلاش کرنے میں مدد ملے۔
مقامی گورنر نے کہا کہ 70 سے زائد امدادی کارکنوں کی ایک ٹیم تقریباً 250 میٹر نیچے گڑھے میں اترنے میں کامیاب ہو گئی ہے، تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ ریسکیو اہلکار پھنسے ہوئے کارکنوں کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہوگئے یا مزید آگے بڑھنے میں انہیں رکاوٹ درپیش ہے۔
ڈیزاسٹر منیجمنٹ سروس نے ابتدائی رپورٹ میں کہا کہ دھماکے کی وجہ بننے والی چنگاری وہاں موجود ایک خراب ٹرانسفارمر کے سبب پیدا ہوئی، تاہم بعد میں اس رپورٹ کو واپس لے لیا اور کہا کہ نامعلوم وجوہات کی وجہ سے میتھین گیس بھڑک اٹھی تھی۔
مقامی پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ اس واقعے کو ایک حادثہ تصور کر رہے ہیں اور باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر رہے ہیں۔
ترکی کو کوئلے کی کان میں سب سے مہلک تباہی کا سامنا 2014 میں کرنا پڑا جب مغربی قصبے سوما میں ایک دھماکے میں 301 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔