تجوید القرآن کے رہ نما اصول

تعارف و تبصرہ:محمد رضی الاسلام ندوی

 

مصنف : قاری بشیر احمد
ناشر : دارالقراءت کلیمیہ ، اورنگ آباد ( مہاراشٹر)
سنہ اشاعت : ۲۰۱۹ء، صفحات ۲۹۸، قیمت۱۵۰؍روپیئے،
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔جسے انسانوں کی ہدایت کے لیے نازل کیا گیا ہے، جبر ئیل امین کے ذریعے خاتم النبین حضرت محمدﷺپر اس کی وحی کی گئی اور آپﷺنے اللہ کے بندوں کے سامنے اس کی آیات کی تلاوت اور اس کی تعلیمات کی توضیح و تشریح کی۔ گویا قرآن کو پڑھنا پڑھانا اور اس کی تعلیمات کو عام کرنا پیغمبرانہ مشن ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: خیر کم من تعلّم القرآن و علمہ ۔ (بخاری : ۷۲۰۵) تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن کا علم حاصل کرے اور دوسروں کو اس کی تعلیم دے۔
قرآن مجید کے جو حقوق اہل ایمان پر عائد ہو تے ہیں۔ ان میں دو حقوق بہت اہم ہیں: ایک اس صحیح طریقے سے پڑھنا ، دوسرا اس صحیح طریقے سے سمجھنا۔ یہ دونوں حقوق اپنی جگہ اہم ہیں اور ان کے درمیان توازن مطلوب ہے، لیکن افسوس کہ مسلمانوں کی غالب اکثریت میں یہ توازن مفقود نظر آتا ہے، بہت سے مسلمان ہیں ، جنھیں قرآن نہ صحیح طریقے سے پڑھنا آتا ہے اور نہ وہ جانتے ہیں کہ اس میں کیا احکام دیے گئے ہیں اور کیا تعلیمات پیش کی گئی ہیں ؟ بہت سے ایسے مسلمان ہیں جو اس کی تلاوت تو صحیح طریقے سے کرتے ہیں، لیکن اس کے معانی و مفاہیم سے بالکل نا آشنا ہیں۔ بہت سے مسلمان ایسے بھی ہیں جو اس میں خوب غور و تدبر کرتے ہیں، اس کے معانی میں غوّاصی کرتے ہیں اور اس سے نئے نئے نکتے نکالتے ہیں، لیکن ایک آیت بھی درست طریقے سے نہیں پڑھ سکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ رویوّں میں سے کوئی بھی رویہ درست نہیں ہے بلکہ بہ یک وقت قرآن مجید کا درست طریقے سے پڑھنا بھی مطلوب ہے اور اسے سمجھنا اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔
قرآن مجید میں اہل ایمان کا یہ وصف بیان کیا گیا ہے : الّذِیْنَ آتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ یَتْلُونَہُ حَقَّ تِلاَ وَتِہِ اُوْلٰٓئِکَ یوُمِنُونَ بِہِ ۔ البقرۃ: ۱۲۱ ۔ ( جن لوگو ں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ پڑھنے کا حق ہے۔ وہ اس پر سچے دل سے ایمان لاتے ہیں۔) اللہ کے رسول ﷺ کو جب حکم دیا گیا کہ وہ رات میں قیام کریں اور اس کا کچھ حصہ ، خواہ نصف یا اس سے زیادہ یا کم اللہ کی عبادت میں گزاریں تو ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا گیا ۔ورتل القرآن ترتیلا ۔ المزمل : ۴ ۔ (اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو ،ترتیل کے ساتھ ) چنانچہ متعد د صحابہ و صحا بیات نے بیا ن کیا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺقرآن مجید بہت ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے، ایک ایک حرف الگ الگ ہوتا ہے اور تما م حر کات و سکنات کو صاف صاف ظاہر فرماتے تھے۔ صحابہ کرام بھی آداب ِتلا وت سے اچھی طرح واقف تھے۔ حضرت ابن عباس ؓفرماتے ہیں: میں ترتیل کے ساتھ سورہ ٔالقارعتہ اور سورہ ٔ الزلزال پڑھوں ، یہ میرے نزدیک اس سے بہتر ہے کہ بغیر ترتیل کے جلدی جلدی سورہ ٔ البقرۃ یا سورہ ٔآل عمران پڑھ لوں ۔
علوم قرآن کا ایک اہم علم تجو ید و قرأت ہے۔ علماء نے اس کو غیر معمولی اہمیت دی ہے۔ چنانچہ اس موضوع پر عربی اور اردو دو نوں زبانوں میں بہت سی کتابیں پائی جاتی ہیں۔ زیر ِنظر کتاب بھی اس موضو ع پر قابل ِقدر اضافہ ہے اسے بیس (۲۰) سے زائد کتب تجوید و قراءت سے استفادے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ اس میں فن تجوید کے تمام مسائل اور اصول بہت آسان اور عام فہم اسلوب میں پیش کیے گئے ہیں۔فن کی باریکیوں کی توضیح و تفہیم سہل انداز میں پیش کی گئی ہے، مخارج کے اصول جزئیات کا استیعاب مستند حوالوں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ مضامین کی ترتیب عمدہ ہے، کتاب کی ابتداءمیں فضائل تلاوتِ قر آن ، آدابِ تلاوت ، تجوید کی اہمیت اور آخر میں قرآن سے متعلق ضروری معلومات ، مثلاً وحی، تاریخِ نزولِ قرآن، تاریخ حفاظت ِقرآن اور قرآن سے متعلق اعداد و شمار جیسے اہم مباحث بھی شامل کیے گئے ہیں۔
اس کتاب کے مؤلف جناب قاری بشیر احمد خاں ہیں، انہوں نے عصر ی درس گاہوں سے تعلیم حاصل کی ہے، اس سے فراغت کے بعد عدالتی نظام میں اہم خدمت پر مامور ہیں۔ ابتدا ہی سے انہیں فن تجوید سے شغف رہا ہے، انہوں نے اورنگ آباد میں تجوید و قرأت کے مشہو ر ادارہ دارالقراءت کلیمیہ سے تعلیم حاصل کی ہے اور مشہور قاری عشرہ مولانا محمد نثار احمد کلیمی فضلی کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا ہے،زمانہ ٔ طالب علمی ہی میں انہوں نے یہ کتاب مرتب کرنا شروع کی تھی، لیکن اس کی اشاعت نوبت اب آئی ہے۔ فن ِتجوید کے ماہرین نے اس کو ملاحظہ کر کے اپنی توثیق و تائید سے نوازاہے۔ چنانچہ کتاب کی ابتدا میں دس (۱۰) تقریظات شامل ہیں۔
امید ہے، اس کتاب کو علمی حلقوں میں قبول عام حاصل ہوگا۔ یہ کتاب اس قابل ہے کہ اسے مدارس کے شعبۂ تجوید و قراءت کے نصاب میں شامل کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ موصوف کی اس خدمت کو قبول فرمائے، اس کے اجر سے نوازے اور اسے ان کے حق میں ذخیرۂ آخرت بنائے۔ آمین
***

اس کتاب کے مؤلف جناب قاری بشیر احمد خاں ہیں، انہوں نے عصر ی درس گاہوں سے تعلیم حاصل کی ہے، اس سے فراغت کے بعد عدالتی نظام میں اہم خدمت پر مامور ہیں۔ ابتدا ہی سے انہیں فن تجوید سے شغف رہا ہے، انہوں نے اورنگ آباد میں تجوید و قرأت کے مشہو ر ادارہ دارالقراءت کلیمیہ سے تعلیم حاصل کی ہے اور مشہور قاری عشرہ مولانا محمد نثار احمد کلیمی فضلی کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا ہے،زمانہ ٔ طالب علمی ہی میں انہوں نے یہ کتاب مرتب کرنا شروع کی تھی، لیکن اس کی اشاعت نوبت اب آئی ہے۔ فن ِتجوید کے ماہرین نے اس کو ملاحظہ کر کے اپنی توثیق و تائید سے نوازاہے۔ چنانچہ کتاب کی ابتدا میں دس (۱۰) تقریظات شامل ہیں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 18-24 اکتوبر، 2020