تاریخ کی حفاظت کے لیے قابل قدرکام

ابن خلدون اسٹدی اینڈ ریسرچ سینٹر فار ہسٹری کا اہم قدم

کے،احسان احمد، وانمباڑی (تمل ناڈو)

نئی نسل کو صحیح اسلامی تاریخ سے واقف کروانے کے لیے جدید تکنیک کا سہا را
ابن خلدون اسٹڈی اینڈ ریسرچ سنٹر فار ہسٹری ان دنوں یوٹیوب اور دوسرے سوشل میڈیا ویب سائیٹس کے ذریعہ تاریخ پر ہونے والے مستند تحقیقی کاموں کی اشاعت کر رہا ہے۔ اس سنٹر کے ذریعہ پچھلے آٹھ مہینوں سے تاریخ پر نہایت معلوماتی لیکچرس نشر کیے گئے ہیں۔ یہ لیکچرس شبیع الزماں، خان یاسر، سوامی کُندن کشور، مستجاب خاطر، انس نبیل اور صلاح صابری جیسے تاریخ پر عبور رکھنے والے ماہرین کے ہیں۔ ایک گھنٹے کے ان ہفتہ واری لیکچرس میں مسلمانوں کی تاریخ کے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ ان لیکچرس کو بعد میں The History Verse نامی یو ٹیوب چینل پر اپلوڈ کیا جاتا ہے۔ اب تک 42 ویڈیوس اپلوڈ ہو چکے ہیں جن میں 15 لیکچرس پر مشتمل ایک سیریز ’’ہندوستان کی تاریخ مسلمانوں کے تناظر میں‘‘ بہت مشہور اور مقبول عام ہوئی ہے۔ اس سیریز میں محمد بن قاسم سے لے کر بہادر شاہ ظفر تک کے حالات کو بہت ہی اچھے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
ان لیکچرس کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے شبیع الزماں نے کہا کہ آج کے دور میں جو کوئی اسلاموفوبک نیریٹیوس (Islamophobic Narratives) بنائے جا رہے ہیں جیسے مسلمانوں کی آمد سے پہلے ہندوستان میں امن عام تھا، ہندوستان جنت نشان تھا اور مسلمانوں کی آمد کے بعد سے اب تک ہندوستان میں صرف نفرت، ظلم اور بھید بھاؤ ہے اور مسلمانوں کی جو تاریخ ہے وہ خون سے بھری ہوئی ہے۔ مسلمانوں نے ہندوستان کے پُرامن ماحول کو خراب کر دیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ محمود غزنوی، بابر اور علاؤالدین خلجی جیسے عظیم فاتحوں کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔ جو جنگیں سیاسی وجوہات کی بنا پر ہوئی تھیں انہیں بھی مذہبی ونظریاتی تناظر میں پیش کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے علاوہ ہندی فلموں کے ذریعہ بھی مسلمان بادشاہوں اور حکمرانوں کی تصاویر کو داغ دار کیا جا رہا ہے۔ محمد بن تغلق اور اورنگ زیب جیسے مذہبی حکمرانوں کو ہندوؤں کا دشمن بتایا جا رہا ہے۔ دوسری طرف ہندوستانی مسلمانوں کی تاریخ کا بہت بڑا حصہ فارسی میں ہے اور ایک چھوٹا حصہ اردو میں ہے، لیکن اب مسلمانوں کی وابستگی نہ فارسی سے رہ گئی اور نہ اردو سے۔ تاریخ قوموں کی یادداشت کا نام ہے اور اس یادداشت کو محفوظ کرنے کا ذریعہ زبان ہوتی ہے لیکن ان زبانوں سے ہمارا تعلق کٹ گیا ہے اور جو تاریخ ہم اسکولوں اور کالجوں میں پڑھتے ہیں وہ نامکمل اور غلط ہے اسی لیے ان لیکچرز کا اہتمام کیا گیا تاکہ عام مسلمان اپنی حقیقی تاریخ کو جانیں اور جب کبھی کوئی ضرورت پیش آئے تو اپنا نقطہ نظر پیش کر سکیں۔
اس چینل کے ایک ویڈیو میں تاریخ کی اہمیت پر کہا گیا ہے کہ ’’تاریخ سے رشتے توڑ کر قومیں اس پودے کی مانند ہوجاتی ہیں جس کی جڑیں کاٹ دی گئی ہوں اور زمین کی سطح پر بظاہر خوشنما نظر آنے والا پودا اپنی جڑوں سے کٹ جانے کے سبب جلد سوکھنے والا ہوتا ہے۔ تاریخ بلا شبہ ماضی کا نام ہے لیکن اس کا رشتہ حال سے جڑا ہوا ہوتا ہے اور مستقبل کی نقشہ بندی کے لیے تاریخ کا مطالعہ لازمی ہے۔‘‘
ابن خلدون اسٹڈی اینڈ ریسرچ سنٹر فار ہسٹری کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ میں اس ادارے کے مقاصد کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ بنیادی اور اصل ماخذ کے ذریعے تاریخی حقائق پر مبنی علمی وتحقیقی مواد تیار کرنا اور تاریخ میں داخل کیے گئے غلط تصورات ومعلومات پر تنقید کرنا اور صحیح تصورات ومعلومات کو ماہرین کےذریعہ پیش کرنا ہے۔ اسی طرح اسلام کے فن تاریخ کو نئی نسل کے سامنے اس انداز سے پیش کرنا کہ وہ حقائق سے آگاہ ہو جائے اور اس سے تاریخ کے فراموش کردہ اسباق کی یاد دہانی کرنا اور اسے درس نصیحت حاصل کرنا آسان ہو جائے ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ IKSRC for History کی اس کوشش کو اور ایسی جتنی بھی کوششیش انجام دی جارہی ہیں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے، انہیں سوشل میڈیا پر زیادہ سے زیادہ پھیلایا جائے تاکہ لوگ ان سے استفادہ کریں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں۔
خیال رہے کہ آئی کے ایس آر سی فار ہسٹری کی طرف سے کچھ دنوں قبل آل انڈیا آن لائن کوئز مقابلہ بعنوان ہندوستانی مسلمانوں کی تاریخ منعقد کیا گیا تھا جس کی امتحانی فیس پچاس روپے رکھی گئی تھی۔ امتحان 6 مارچ کو اردو زبان میں منعقد ہوا۔ 2500 لوگوں نے اس امتحان میں شرکت کرنے کے لیے اپنے نام رجسٹر کروائے اور 1500 لوگ شریک رہے جو ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھتے تھے۔ اس دو گھنٹے کے امتحان کا نصاب (Syllabus) وہ پندرہ لیکچرس تھا جو ہندوستان میں مسلمانوں کی تاریخ پر مشتمل تھے۔ تمام سوالات انہی لیکچرز سے پوچھے گئے تھے۔ امتحان سو نمبرات کے لیے ہوا جس میں تمام سوالات MCQ Type تھے۔ یہ امتحان آن لائن ہوا جس میں شرکت کرنے والوں نے گوگل فارم کے ذریعہ اپنے جوابات روانہ کیے۔ اس امتحان میں
شرکت کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں رکھی گئی تھی۔ پہلا انعام پچاس ہزار روپے، دوسرا تیس ہزار اور تیسرا انعام بیس ہزار روپے رکھا گیا تھا۔ اس امتحان کو منعقد کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اس چینل کے ویڈیوز کو زیادہ سے زیادہ لوگ دیکھیں اور اس طرح سے جو صحیح اور مستند تاریخ ہے اس کی ترویج ہو۔ 10 مارچ کو اس امتحان کے نتائج سوشل میڈیا کے ذریعہ شائع کیے گئے۔ واضح رہے کہ ابن خلدون اسٹڈی اینڈ ریسرچ سنٹر فار ہسٹری ایک ایسا ادارہ ہے جو یوٹیوب اور دوسرے سوشل میڈیا ویب سائیٹس کے ذریعہ تاریخ پر ہونے والے مستند تحقیقی کاموں کی اشاعت کر رہا ہے۔

 

***

 ابن خلدون اسٹڈی اینڈ ریسرچ سنٹر فار ہسٹری کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ میں اس ادارے کے مقاصد کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ بنیادی اور اصل ماخذ کے ذریعے تاریخی حقائق پر مبنی علمی وتحقیقی مواد تیار کرنا اور تاریخ میں داخل کیے گئے غلط تصورات ومعلومات پر تنقید کرنا اور صحیح تصورات ومعلومات کو ماہرین کےذریعہ پیش کرنا ہے۔ اسی طرح اسلام کے فن تاریخ کو نئی نسل کے سامنے اس انداز سے پیش کرنا کہ وہ حقائق سے آگاہ ہو جائے اور اس سے تاریخ کے فراموش کردہ اسباق کی یاد دہانی کرنا اور اسے درس نصیحت حاصل کرنا آسان ہو جائے ۔


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  27 تا 02 اپریل  2022