بی جے پی نے راجستھان میں کانگریس کے ذریعے ’’غیر قانونی‘‘ فون کال ریکارڈنگ پر سوال اٹھائے، سی بی آئی تحقیقات کا کیا مطالبہ

نئی دہلی، 18 جولائی: کانگریس کے خلاف شدید حملے کا آغاز کرتے ہوئے بی جے پی نے ہفتہ کو پارٹی اور راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کے ذریعے ’’فون ٹیپ کرنے جیسی غیر آئینی اور غیر قانونی سرگرمیوں‘‘ پر سوالات اٹھائے اور ’’ہائی کمان‘‘ سے فوری جواب اور اس ’’سنجیدہ اور حساس‘‘ معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

راجستھان کی سیاست میں بی جے پی کی ’’اخلاقیات‘‘ کو ’’صاف و شفاف‘‘ قرار دیتے ہوئے پارٹی کے ترجمان سمبت پاترا نے اشوک گہلوت پر الزام لگایا کہ وہ اپنی حکومت کو بچانے کے لیے ’’فون ٹیپنگ جیسے غیر قانونی اقدامات‘‘ کررہے ہیں۔

پاترا نے کہا ’’راجستھان میں ہر سیکنڈ جو سیاسی ڈرامہ رچا جا رہا ہے وہ جھوٹ اور غیر قانونی کارروائیوں کا مرکب ہے۔ انھوں نے کانگریس پارٹی پر چھ سوالات اٹھائے اور فون ٹیپنگ کو ’’سنگین اور اہم مسئلہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس معاملے میں فوری جواب کا مطالبا کیا۔

پاترا نے یہ جاننے کی مانگ کی کہ فون کال کی ریکارڈنگ آیا سرکاری طور پر کی گئی ہے یا نہیں۔ انھوں نے کہا ’’متعدد سیاستدان یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ ٹیپ مستند ہیں۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ انھیں سوشل میڈیا سے حاصل کیا گیا ہے۔ لیکن فون ٹیپنگ نہ صرف ایک حساس ہے بلکہ ایک سنگین قانونی مسئلہ ہے جس پر فوری جوابات درکار ہیں۔‘‘

پاترا نے کہا ’’فرض کرتے ہوئے کہ آپ نے فون ٹیپ کیے ہیں، ہمارا اگلا سوال یہ ہوگا کہ کیا اس میں ایس او پی کی پیروی کی گئی؟ یہ نہ صرف بی جے پی جاننا چاہتی ہے بلکہ راجستھان کے عوام بھی، کیوں کہ یہ رازداری سے متعلق ایک مسئلہ ہے۔‘‘