بوبونک طاعون: چین نے ایک نئی وبا کے پھیلنے کے خدشے کا اظہار کیا

بوبونک طاعون بیکٹیریا سے ہونے والی بیماری ہے جو جنگلی مارموٹ کے اوپر منڈلانے والی مکھیوں سے پھیلتی ہے۔

پیکنگ: شمالی چین کے ایک قصبے میں بوبونک طاعون کا مشتبہ معاملہ سامنے آنے پر سرکاری میڈیا نے شدید تشویش اظہار کیا ہے۔
اندرون منگولیا خود مختار خطے، بیانور، میں طاعون پھیلنے کا تیسرے درجے کا انتباہ دیا گیا ہے۔
مشتبہ بوبونک طاعون کیس سنیچرکو بیانور کے ایک اسپتال نے رپورٹ کیا۔ مقامی حکام نے وارننگ کا دورانیہ اس سال کے اواخر تک رکھا ہے۔
مقامی صحت مقتدرہ کے ایک افسر اعلی نے کہا "سر دست اس شہر میں طاعون کی وبا پھیلنے کا شدید خطرہ موجود ہے۔ عوام کو چاہیے کہ اپنی حفاظت کے سلسلے میں باخبر ہو اور حفظان صحت کے اصولوں پر کاربند رہے، نیز کسی بھی طرح کی غیرمعمولی صحت کی حالت کی اطلاع فوراً حکام کو دے۔”
یکم جولائی کو سرکاری خبر رساں ادارے شینوا (Xinhua) نے بتایا تھا کہ بوبونک کے دو مشتبہ کیس مغربی منگولیا کے خوود صوبے میں سامنے میں آئے تھے نیز لیبارٹری جانچ میں خدشے درست ثابت ہوئے۔ مرنے والے دو نوجوان تھے جن کی عمر 27 سال اور 17 سال تھی۔ ان کے رابطے میں کل 146 افراد آئے تھے جنھیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور وہ زیر علاج ہیں۔
بوبونک طاعون بیکٹیریا سے ہونے والی ایسی بیماری ہے جو چوہوں کی نسل کے روڈنٹ مارموٹ پر منڈلانے والی مکھیوں کے ذریعے سے پھیلتی ہے ۔ عالمی صحت تنظیم کے مطابق اگر بروقت علاج نہ ہو سکے تو یہ کسی بھی جوان شخص کو چوبیس گھنٹے کے اندر ہلاک کرسکتی ہے۔

اس سے قبل چینی محققین نے سؤروں کے فارم پر ایک نئے وائرس کی دریافت کی جو فلو کا باعث بن سکتا ہے۔ امریکی طبی جریدے پناس کے بقول H1N1 کے G4 نامی اس وائرس کے اسٹرین میں "عالمی وبا بننے کی تمام خوبیاں موجود ہیں۔”
بی بی سی نے اطلاع دی ہے کہ محققین کو تشویش ہے کہ اس بیماری کا بیکٹیریا میوٹیٹ ہوکر ایک فرد سے دوسرے فرد میں جاسکتا ہے اور عالمی سطح کی وبا بن سکتا ہے۔
یہ نئی بیماری اس وقت سامنے آرہی ہے جب چین کورونا وائرس کی دوسری لہر سے جوجھ رہا ہے۔ 11 جون سے 4 جولائی تک پیکنگ میں کووڈ 19 کے 334 کیس سامنے آئے ہیں۔