بنگلہ دیش کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے شیخ حسینہ سے مودی کی دعوت منسوخ کرنے کی اپیل کی، بنگلہ دیشی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اپنا ہندوستان کا دورہ منسوخ کیا

نئی دہلی، 2 مارچ: بنگلہ دیش کی حکمران عوامی لیگ پارٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ’’قوم کے باپ‘‘ کہلانے والے شیخ مجیب الرحمٰن کی 100 ویں یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے، جس کے بعد اپوزیشن کی متعدد جماعتوں نے زور دیا ہے کہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے دعوت منسوخ کرنے کے لیے کہا اور دھمکی دی کہ اگر حکومت اس میں ناکام رہی تو وہ جسمانی مزاحمت کا مقابلہ کرے گی۔

جمعیت علمائے اسلام جس نے جمعہ کے روز دہلی میں ہونے والے تشدد کے خلاف ڈھاکہ میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا تھا اور ساتھ ہی چھ دیگر جماعتوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مودی کو 17 مارچ کی تقریب میں مدعو نہ کریں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’’مودی کو دعوت دینا بنگلہ دیش کی 1971 کی جنگ آزادی کی توہین ہے اور قوم کی غیر فرقہ وارانہ آزادی کی علامت کی توہین ہے۔‘‘

ایک اور گروپ حفاظتِ اسلام بنگلہ دیش نے بھی حکومت سے مودی کا دعوت نامہ منسوخ کرنے کی اپیل کی۔ حفاظت اسلام کے اثر و رسوخ والے رہنما ںور حسین قاسمی نے اعلان کیا ’’میں وزیر اعظم سے نریندر مودی کی دعوت فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘‘

قاسمی نے متنبہ کیا کہ اگر بنگلہ دیشی وزیر اعظم اس دعوت نامے کو منسوخ کرنے میں ناکام رہیں تو لوگ ہوائی اڈے کا گھیراؤ کریں گے اور مزاحمت کریں گے۔

تاہم قاسمی نے بنگلہ دیشی مسلمانوں سے کہا کہ وہ ہندوؤں کو نقصان نہ پہنچائیں۔

ڈھاکہ یونی ورسٹی کی طلبا یونین کے رہنما نورالحق نور نے اعلان کیا کہ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمن کی 100 ویں یوم پیدائش کے موقع پر طلبا ہندوستانی وزیر اعظم کا استقبال نہیں کریں گے۔

بائیں بازو کی جماعت گونو سنگھٹی آندولن نے بھی حکومت سے مودی کا دعوت نامہ منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔

خلافت آندولن پارٹی کے رہنما مولانا مجیب الرحمن حمیدی نے کہا کہ مودی کو دعوت دینے سے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم تمام عقائد کے ساتھ سکون سے رہ رہے ہیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ نریندر مودی بنگلہ دیش کا دورہ کریں۔ اگر وہ بنگلہ دیش کا دورہ کرتے ہیں تو ہمیں خدشہ ہے کہ ہماری فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل واقع ہو گا۔‘‘

تاہم بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسدالزماں خان نے بینر نیوز کو بتایا کہ "اسلامی جماعتوں کے احتجاج اور دھمکیوں کے باوجود مودی کا دورہ آگے بڑھے گا۔”

یہ کہتے ہوئے کہ حکومت کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، خان نے کہا "اگر کوئی مودی کے دورے کے دوران حکومت کو چیلنج کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہم ان کے ساتھ سختی کریں گے۔”

بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے ہندوستان کا دورہ منسوخ کردیا

متنازعہ سی اے اے کی منظوری کے بعد بنگلہ دیش کے متعدد وزرا نے اپنا طے شدہ دورہ ہندوستان منسوخ کردیا۔ اس فہرست میں تازہ ترین بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کی اسپیکر شیریں شرمین چودھری ہیں جنھوں نے اتوار کے روز اپنا ہندوستان کا طے شدہ دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پارلیمنٹ کے چیف وہپ نورِ عالم چودھری لٹن نے اتوار کو ڈھاکہ ٹریبون کو بتایا ’’اسپیکر ڈاکٹر شیرین لوک سبھا کی دعوت کے بعد ہندوستان میں ایک 18 رکنی وفد کی قیادت کرنے والے تھیں، لیکن اس دورے کو منسوخ کردیا گیا ہے۔‘‘