ایٹرنل فلیم فالس جھرنا (Eternal Flame Falls)
ایسی پراسرار آگ جو پانی کے درمیان جلتی ہے
ڈاکٹر ابو الفرقان
دنیا بھر میں ایسے کئی پراسرار قدرتی مقامات ہیں جن پر سے آج تک کوئی پردہ نہیں اٹھا سکا۔ آج بھی انسانی دماغ قدرت کے کمالات کو دیکھ کر ہکا بکا وحیران بے۔ ایسی ہی ایک مثال ہے نیویارک میں واقع پانی کے درمیان جل رہی آگ کی۔ یہ کوئی معمولی آگ نہیں ہے کیونکہ آگ کا سب سے بڑا دشمن (پانی) بھی آج تک اسے بجھا نہیں پایا۔ اس آگ کے اوپر سے ہمیشہ پانی کا جھرنا بہتا رہتا ہے۔
چیسٹنٹ ریج پارک (Chestnut Ridge Park) میں صدیوں سے جل رہی ہے اس آگ کو ایٹرنل فلیم فالس (Eternal Flame Falls) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ لوگ اسے کرشمہ سمجھتے ہیں۔ پانی آگ کا دشمن ہے اور اگر پانی اور آگ ایک ساتھ صدیوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہوں تو یہ عجوبہ ہی سمجھا جائے گا۔ یہ آگ کب سے جل رہی ہے اس کی مصدقہ معلومات کسی کے پاس نہیں ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ آگ دو صدی پہلے سے جلنا شروع ہوئی ہوگی۔ اس کے بجھانے کے تعلق سے بھی لوگوں میں مختلف باتیں مشہور ہیں۔ بعض یہ کہتے ہیں کہ زمین کے اختتام یا قیامت کے وقت یہ آگ ختم ہوگی۔ ایسے نظارے دنیا میں کم ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ جھرنے کے درمیان جلتی ہوئی آگ کافی مشہور ہے اور یہ آگ امریکہ اور نیویارک آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس پُر اسرار نظارے کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں۔ برسوں سے جل رہی اس آگ پر کئی تجربے بھی ہوچکے ہیں، لیکن لوگوں کو مطمئن کرنے والا جواب ابھی تک نہیں ملا۔ ایک تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے یہ دعویٰ کیا کہ جھرنے والی چٹانوں سے میتھین گیس نکلتی ہے۔ کسی نے کبھی آگ لگائی ہوگی جو گیس کی وجہ سے آج تک نہیں بجھی۔ حالاں کہ مقامی لوگ سائنس دانوں کی اس دلیل سے پوری طرح سے مطمئن نہیں ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر اس طرح کے جھرنے اور آگ اس مقام کے آس پاس دیگر مقامات پر بھی ہونا چاہیے تھا، یہ آگ اسی جگہ ہی کیوں ہے۔ بہرحال سائنس اپنی جگہ ہے اور لوگوں کے سوال اپنی جگہ لیکن یہ مقام اپنے اندر بہت کچھ راز سمیٹے ہوئے ہے۔
عقل رکھنے والوں کے لیے دنیا میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ یہ دنیا کے اپنے خالق، مالک اور حاکم کے تابع ہے۔ وہ پانی سے آگ بجھانے کا کام بھی لے سکتا ہے اور جلانے کا بھی، وہ چاہے تو ہری ہری ٹہنیوں سے چنگاریاں بھی پھوٹ سکتی ہیں، سارا اختیار اسی کا ہے۔ اس کے قبضہ قدرت میں سب کچھ ہے اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ لہٰذا تمام انسانوں کو صرف اللہ ربِ کائنات کی حمد و ثنا اور عبادت کرنی چاہیے جس کا کوئی شریک نہیں۔