ملک گیر لاک ڈاؤن: دہلی سے 300 کلومیٹر دور پیدل اپنے گھر جاتے ہوئے ایک شخص آدھے راستے میں گر کر ہلاک

نئی دہلی، مارچ 28: ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ایک 39 سالہ شخص جو ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے دہلی سے اپنے آبائی شہر مدھیہ پردیش کی طرف پیدل سفر کرنے پر مجبور تھا، راستے میں گر گیا اور 200 کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد فوت ہوگیا۔ یہ شخص دہلی کے ایک ریسٹورنٹ کے لیے کام کرتا تھا، جو کوویڈ 19 کے پھیلنے کی وجہ سے بند ہوگیا۔

دوسرے ہزاروں تارکین وطن مزدوروں کی طرح جو 21 دن کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے روزگار ہو گئے اور انھیں گھر پہنچنے کے لیے کوئی آمد و رفت بھی دستیاب نہیں ہے، رنویر سنگھ نے جمعرات کے روز 300 کلومیٹر دور مدھیہ پردیش کے مورینا جانا شروع کیا تھا۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق سفر کے دوران اس کے ساتھ دو اور بھی ساتھی مزدور تھے۔

مبینہ طور پر اس نے آگرہ ضلع میں سینے میں تکلیف کا سامنا کرنا شروع کیا تھا اور شاہراہ پر گر پڑا تھا۔ قریبی دکان کے مالک نے دیکھا اور اس کی مدد کرنے کی کوشش کی۔ مقامی پولیس اسٹیشن ہاؤس آفیسر اروند کمار نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا ’’دکان کے مالک نے اسے قالین پر لیٹا دیا اور چائے اور بسکٹ پیش کیے۔ اس نے سینے میں درد کی شکایت کی اور اپنے بہنوئی کو اپنی صحت کی حالت بتانے کے لیے کال بھی کی۔ [جمعہ کے روز] شام 6.30 بجے کے قریب اس کا انتقال ہوا۔‘‘

اس شخص کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس کی موت تھکان کے باعث دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔ سرکل آفیسر سوربھ دکشت نے اخبار کو بتایا ’’پوسٹ مارٹم نے دل کے دورہ کا موت کی وجہ کے طور پر انکشاف کیا، لیکن ان کی سفری تاریخ کو دیکھتے ہوئے ہم فرض کرتے ہیں کہ لمبے سفر سے تھکان نے اس کے دل کی موجودہ حالت کو جنم دیا۔‘‘

سنگھ کے بھائی نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ اس کے تین بچے ہیں اور وہ تین سال سے دہلی میں کام کررہا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ’’وہ [سنگھ] جمعرات کی صبح 3 بجے کے قریب پیدل گاؤں کے لیے روانہ ہوا۔ ہم غریب کسان ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اس کے بچے اپنے والد کی کمائی کے بغیر کیسے زندہ رہیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے 21 روزہ ملک گیر بند کے درمیان ہزاروں تارکین وطن مزدور بےروزگاری اور بےگھری کے باعث بڑے شہروں سے اپنے آبائی شہروں کی طرف مارچ کر رہے ہیں۔