ایم پی: اندور میں 12 سالہ مسلم بچے کو برہنہ کر کے جبراً لگوایا گیا جے شری رام کا نعرہ  

ملزم بچے کو کھلونے دینے کے بہانے اندور کے مہالکشمی نگر لے گئےاور اسے مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ انہوں نے  اسے مارا پیٹا اور اسے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا

بھوپال،14اپریل :۔

مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بیج کہاں تک بو دیا گیا ہے اس کا اندازہ ہم نہیں لگا سکتے ۔بڑے تو بڑے اب بچوں میں بھی ہندو مسلم کا زہر صاف نظر آ رہا ہے ۔مدھیہ پردیش میں گزشتہ روز ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جہاں ایک نا بالغ بارہ سالہ مسلم بچے کو کچھ ہندو بچوں نے جبراً جے شری رام کے نعرے لگوائے اور اس کی پیٹائی بھی کی ۔

رپورٹ کے مطابق ملزمان بھی نابالغ ہیں جنہوں نے متاثرہ بچے کو زبردستی کپڑے اتارے۔ اس کے ساتھ اس نے مذہبی نعرے لگائے اور اس کی ویڈیو بھی بنائی۔ پولیس نے اس معاملے میں ملزم کے خلاف اغوا سمیت سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

واقعہ اندور کے نیپانیا علاقہ کا ہے جو لسوڈیا تھانہ علاقہ کے تحت آتا ہے۔ متاثرہ کے بیان کے مطابق وہ اسٹار اسکوائر کے قریب کھیل رہا تھا کہ ملزم اس کے پاس آیا اور اسے بتایا کہ بائی پاس کے قریب کھلونے تقسیم کیے جارہے ہیں۔

ملزم بچے کو کھلونے دینے کے بہانے مہالکشمی نگر لے  گئے  اور اسے مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیا۔ انہوں نے مبینہ طور پر اسے مارا پیٹا اور زبر دستی اس کے  کپڑے اتروائے  ۔ متاثرہ کسی طرح وہاں سے بچ کر نکلا اور اپنے رشتہ داروں کو اطلاع دی۔ اس کے بعد پولیس میں شکایت درج کرائی گئی۔

سوشل میڈیا پر صحافت سے وابستہ سواتی مشرا نے رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ

اندور میں، ایک 11 سالہ مسلمان بچے کو 3 نابالغ ہندو بچوں نے بہلا پھسلا کر  تالاب میں لے گئے۔ وہاں اسے برہنہ کیا گیا اور بیلٹ سے مارا پیٹا گیا اور جئے جئے سیا رام، جئے شری مہاکال، ہندوستان زندہ باد، پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے۔ ماں کی گالیاں دی گئیں اور اسے تالاب میں ڈبونے کی دھمکی دی گئی۔
وہ مسلمان بچہ کہتا ہے- ہم ہندوستان میں رہتے ہیں، ہاتھ میں ہندوستان کا جھنڈا ہے (مزید واضح طور پر سنا نہیں جا سکتا۔) ان بچوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پولیس نے بچوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ یہ بچے ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ ان تمام بچوں کو مشاورت کی ضرورت ہے۔

پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور ملزمان کے خلاف اغوا سمیت متعدد سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے متاثرہ کو فوری انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس واقعہ کو لے کر علاقے میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

ڈی سی پی سورج ورما نے کہا، "ملزم اور متاثرہ ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ دونوں نابالغ ہیں۔ متاثرہ کو  بہلا پھسلا کر ایک سنسان علاقے میں لے جانے کے بعد حملہ کیا گیا۔ ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ملزم کو حراست میں لے لیا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔