ایماندارانہ صحافت :وقت کاتقاضا
پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں کیریئر بنانے کے متمنی نوجوانوں کے لیے ایک اہم کورس
مومن فہیم احمد عبدالباری، بھیونڈی
جرنلزم اور میڈیا کی اہمیت سے موجودہ دور میں نہ انکار ممکن ہے نہ فرار۔ میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے۔ ٹیلی ویژن، اخبارات، میگزین روزانہ کے واقعات اور اہم خبریں ناظرین اور قارئین تک پہنچاتے ہیں۔ اس شعبہ میں محنتی اور ایمان دار افراد کی کمی ہمیشہ سے رہی ہے۔ ایسے نوجوان جو خبروں کے تجزیے، قومی و بین الاقوامی سیاسی و معاشی معاملات میں دلچسپی رکھتے ہوں اور مطالعہ کا بھی شوق ہو وہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اپنا کیریئر بنا سکتے ہیں۔
جرنلزم اور ماس میڈیا کا مفہوم و فرق: خبروں کی ترسیل کے تمام ذرائع چاہے وہ اخبارات، میگزین، ٹی وی چینلس اور آن لائن ویب پورٹل سے متعلق ہوں وہ سب جرنلزم کی تعریف میں شامل ہیں یعنی یہ کہا جا سکتا ہے خبروں کی رپورٹنگ کسی بھی ذریعے سے کرنا جرنلزم کہلاتا ہے۔ جب کہ ماس میڈیا یا ماس کمیونکیشن، میڈیا کے مختلف ذرائع سے عوام تک پیغام پہنچانا، معلومات یا دلچسپی کے سامان مہیا کرانے پر مشتمل ہے۔ اخبارات، ٹی وی، میگزین یا ڈیجیٹل ذرائع سے خبریں پہنچانا جرنلزم کا حصہ ہیں۔ جرنلزم کے شعبوں کو تین درجات میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔
1۔ پرنٹ (اخبارات و میگزین وغیرہ)
2۔ الیکٹرانک (ٹی وی اور ریڈیو غیرہ)
3۔ آن لائن (انٹرنیٹ پر ویب پورٹل یا اپلیکیشن کے ذریعے خبریں پہنچانا)
زمانے کے لحاظ سے دیکھا جائے تو ان سب میں خبروں کی ترسیل کا سب سے بڑا اور قدیم ذریعہ پرنٹ میڈیا ہی ہے کیوں کہ سب سے پہلے اخبارات ہی لوگوں تک خبروں کی ترسیل کا ذریعہ تھے۔ لیکن موجودہ دور میں آن لائن جرنلزم نے کافی اہمیت اور لوگوں تک بآسانی پہنچنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ دی کوئنٹ، دی وائر، ٹو سرکلس ڈاٹ نیٹ وغیرہ آن لائن جرنلزم کی اہم مثالیں ہیں۔ جب کہ ماس کمیونیکیشن یا ماس میڈیا زیادہ وسیع ذرائع کا احاطہ کرتا ہے جن میں تھیٹر، ٹی وی، ریڈیو، فلم میکنگ، ایڈورٹائزنگ، رابطہ عامہ وغیرہ شامل ہیں۔
کورس کی ساخت: جرنلزم بنیادی طور پر سیاسیات، معاشیات، کمیونیکیشن، جرنلزم کی تاریخ اور تحقیق کے ذرائع وغیرہ کے جزئیات اور استعمال پر مشتمل ہے۔ اس کا مقصد طلبہ کو سماجی حقیقتوں کو اجاگر کرنے، ایک نظریاتی فریم ورک قائم کرنے اور میڈیا کو بطور رابطہ کار ایجنسی پیش کرنے کے قابل بنانا ہے۔ جب کہ ماس کمیونیکیشن میں بڑے پیمانے پر سماجی اثرات مرتب کرنے والی تحریریں اور سمعی و بصری مواد تیار کرنا اور اس کی اشاعت کرنا شامل ہے۔ جرنلزم میں عام طور پر صرف اعداو شمار اور حقیقت سے واقف کرانا ہوتا ہے جب کہ ماس کمیونیکیشن کے ذرائع ماسیس (عوام) کی ذہن سازی اور معاملات کے نقطہ نظر کو مقامی، علاقائی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر پیش کرنے سے متعلق ہیں۔
کورس کی قسمیں: موجودہ دور میں جرنلزم اور ماس کمیونیکیشن کے کورسیس کئی طرح سے کیے جا سکتے ہیں جن میں سرٹیفکیٹ، ڈپلوما، پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما، ڈگری اور پوسٹ گریجویشن شامل ہیں۔ ان کورسیس میں سرٹیفکیٹ ان جرنلزم، ڈپلوما ان جرنلزم، پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما ان جرنلزم اینڈ ماس میڈیا، بیچلرس ان جرنلزم، بیچلرس ان جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن، بیچلرس ان ماس کمیونیکیشن اینڈ ماس میڈیا، بیچلرس ان کمیونیکیشن اسٹڈیز وغیرہ اہم نام ہیں۔
روزگار کے مواقع: موجودہ دور میں اس شعبے میں روزگار کے مواقع بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایک جرنلسٹ کے طور پر اخبارات، میگزین، ٹی وی چینلس، نیوز پورٹلس وغیرہ میں اچھے مواقع ہیں جب کہ ماس میڈیا میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے کانٹینٹ رائیٹنگ، ایڈور ٹائزنگ، فلم، غیر تجارتی اداروں، رابطہ عامہ، کارپوریٹ کمیونیکیشن اور دیگر میڈیا ایجنسیوں میں روزگار کے مواقع دستیاب ہیں۔ آمدنی و مراعات: اس شعبے میں ایک جرنلسٹ یا میڈیا پرسن کی آمدنی کتنی ہوگی یہ اس بات پر منحصر ہے کہ وہ کس ادارے میں کیا کام کرتا ہے اور اس کی ذمہ داریاں کیا ہیں؟ عام طور پر جرنلزم میں آمدنی کم ہوتی ہے اس لیے اگر آپ آمدنی کے لیے کیریئر بنانا چاہتے ہیں تو ماس میڈیا آپ کے لیے بہتر ہوگا۔ مثال کے طور پر ایک نیوز ایجنسی کے مقابلے میں ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی آپ کو بہتر تنخواہ اور مراعات دے سکتی ہے اگر آپ کے پاس اچھے آئیڈیاز (خیالات) یا تحریریں ہیں۔ لیکن بڑے نیوز چینلس اور اخبارات امیدوار کی صلاحیت کے مطابق اچھی تنخواہیں اور مراعات دیتے ہیں۔ ایک عام اندازے کے مطابق ایک فریشر سے پانچ سال کا تجربہ رکھنے والا شخص دو سے چھ لاکھ روپے سالانہ آمدنی حاصل کرتا ہے جب کہ چھ سے دس سال کا تجربہ کار چھ سے پندرہ لاکھ روپے، گیارہ سے پندرہ سال کا تجربہ رکھنے والا پندرہ سے پچیس لاکھ روپے اور پندرہ سے پچیس سال کا تجربہ رکھنے والا شخص پچیس لاکھ روپیوں سے بھی زائد سالانہ آمدنی کا حق دار بن سکتاہے۔
کورس کی مدت، فیس و اہلیت: جرنلزم و ماس میڈیا کے کورسیس
عام طور پر ڈپلوما کورس ایک سال جب کہ گریجویشن تین سال پر محیط ہے۔ فیس دس ہزار تا ڈھائی لاکھ روپے تک ہو سکتی ہے۔ فیس انسٹیٹیوٹ کے لحاظ سے کم یا زیادہ ہوتی ہے۔ گریجویشن کے بعد دو سال کا پوسٹ گریجویشن بھی اس شعبے میں کیا جا سکتا ہے۔ بھارت میں کچھ کالجس میں ’بی اے ان جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن‘ اور کچھ کالجس میں ’بی ایس سی ان جرنلز اینڈ ماس کمیونیکیشن‘ کے کورسیس جاری ہیں۔ اسی طرح ماسٹرس لیول پر ’ایم اے‘ اور ’ایم ایس سی ان جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن یا ماس میڈیا‘ کے طور پر کیے جا سکتے ہیں۔ بیچلر کورس کے لیے طلبہ کو بارہویں کامیاب کرنا لازمی ہے۔ کچھ ادارے اپنا انٹرنس بھی منعقد کرتے ہیں اور اسی کی بنیاد پر داخلہ دیتے ہیں۔
جرنلسٹ کے لیے درکار خوبیاں:
اس شعبہ میں کیرئیر بنانے کے لیے امیدوار کو چند خوبیوں اور صلاحیتوں کا مالک ہونا ضروری ہے جو درج ذیل ہیں۔
1۔ تحقیق پسند یا متجسس فطرت کا حامل ہونا۔
2۔ چوکنا رہنے والا طرز عمل اور حالات میں تبدیلی کو قبول کرنے والا ذہن۔
3۔ زبان دانی اور رابطہ کی مہارتیں۔
4۔ خود اعتماد، پُر جوش اور صبر کے مادے سے لبریز۔
5۔ حقیقتوں کو سمجھنے والا اور اعداد و شمار سے تجزیے کرنے کی صلاحیت کا حامل۔
6۔ مختلف سیاسی، سماجی۔ معاشی۔ مذہبی، ثقافتی معلومات اور حالاتِ حاضرہ سے با خبر رہنے والا۔
کیریئر کے مواقع: جرنلزم اور ماس کمیونکیشن کے گریجویٹس مختلف شعبوں میں روزگار حاصل کر سکتے ہیں، جن میں روایتی اخبارات اور میگزین میں لکھنے کے علاوہ اشتہار بازی کے شعبے اور تحقیقی ادارے شامل ہیں۔ ماس کمیونکیشن کے گریجویٹس کو درج ذیل ذمہ داریاں دی جاتی ہیں۔
1۔ جرنلسٹ اور نیوز رپورٹر۔
2۔ فیشن فوٹو گرافر
3۔ ٹیلی ویژن نامہ نگار
4۔ ریڈیو جاکی
5۔ عوامی رابطہ آفیسر
6۔ تحریری مواد تیار کرنے والا (کانٹینٹ رائٹر)
7۔ اخبار، میگزین یا ویب پورٹل کے ایڈیٹر کے طور پر۔
کیریئر کی خوبیاں اور خامیاں: جرنلزم اور ماس میڈیا میں کیریئر شناخت، شہرت اور اچھی آمدنی کا ذریعہ ہے۔ جن لوگوں کو چیلنج سے بھر پور کام پسند ہے یا جو افراد کام کے ساتھ ساتھ سفر کے دلدادہ ہوں ان کے لیے یہ مناسب کیریئر ہے اور ایک اطمینان بھری جاب ہے۔ لیکن دوسری طرف اس کی چند خامیاں بھی ہیں جن میں غیر معمولی ہیجان، الجھن سے پُر اور وقت بے وقت پر کام، ذاتی زندگی کا متاثر ہونا اور سماجی و سیاسی دباؤ کے تحت تناؤ کا شکار ہونا جیسے منفی عوامل بھی شامل ہیں۔
اس شعبے کی چند معروف یونیورسٹیز اور کالیجس:
ملک میں تقریباً ہر ریاست میں جرنلزم اور ماس میڈیا کے اچھے کالیجس موجود ہیں لیکن تعلیمی اداروں کی رینکنگ کے لحاظ سے چند معروف اداروں کے نام دیے جا رہے ہیں۔
01۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی
02۔ لیڈی شری رام کالج دہلی
03۔ سمبائسیس انسٹیٹیوٹ، پونے
04۔ انڈین انسٹیٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن دہلی
05۔ ٹائمز اسکول آف جرنلزم دہلی
06۔ ایشین کالج آف جرنلزم چینائی
07۔ زیوئیرس انسٹیٹیوٹ آف کمیونیکیشن ممبئی
08۔ فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹیٹیوٹ آف انڈیا پونے
09۔ صوفیہ کالج فار ویمن ممبئی
10۔ کرائسٹ یونیورسٹی بنگلور
11۔ کے سی کالج ممبئی
12۔ ایمیٹی اسکول آف کمیونیکیشن، نوائیڈا 13۔ این آئی ایم ایس یونیورسٹی، جے پور
14۔ رام نارائن روئیا کالج، ممبئی
15۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد
16۔ شعبہ اردو ممبئی یونیورسٹی کالینا ممبئی
17۔ لالہ لاجپت رائے کالج، ممبئی
18۔ میسور یونیورسٹی، میسور
19۔ اعجاز رضوی کالج، لکھنو
20۔ جاگرن انسٹی ٹیوٹ، دہلی
21۔ ایم جی ایم کالج آف جرنلزم، اورنگ آباد
23۔ گروارے انسٹی ٹیوٹ کالینا، ممبئی
24۔ ایس آئی ای ایس کالج، ممبئی
اس کے علاوہ بھی کئی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جرنلزم اور ماس میڈیا/ماس کمیونیکیشن کے کورسیس جاری ہیں جس کی تفصیل انٹر نیٹ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس تعلق سے حکومت مہاراشٹرا کے ذریعے شروع کیے گئے کورسیس، کیرئیر اور اسکالرشپس سے متعلق معلومات سے ویب پورٹل www.mahacareerportal.com سے بھی بھرپور استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
٭٭٭
مضمون نگار صمدیہ جونیر کالج، بھیونڈی میں لیکچرار ہیں۔ رابطہ:
[email protected]
موجودہ دور میں اس شعبے میں روزگار کے مواقع بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایک جرنلسٹ کے طور پر اخبارات، میگزین، ٹی وی چینلس، نیوز پورٹلس وغیرہ میں اچھے مواقع ہیں جب کہ ماس میڈیا میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے کانٹینٹ رائیٹنگ، ایڈور ٹائزنگ، فلم، غیر تجارتی اداروں، رابطہ عامہ، کارپوریٹ کمیونیکیشن اور دیگر میڈیا ایجنسیوں میں روزگار کے مواقع دستیاب ہیں۔
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 4-10 اکتوبر، 2020