ایس آئی او نے آسام میں پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے معین الحق کے بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا

نئی دہلی، ستمبر 27: طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے آسام میں پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے معین الحق کے بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایس آئی او کے قومی صدر محمد سلمان نے اپنے آسام کے دورے کے دوران متاثرہ خاندان سے ملنے کے بعد کیا۔

ایس آئی او کے صدر نے بچوں اور ان کے لواحقین سے ملاقات کی اور بچوں کی تعلیم کے اخراجات اٹھانے کی بات کی۔ انھوں نے کہا کہ جہاں تک یہ بچے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں ہم ان کی ہر ممکن مدد کریں گے اور ان کی تعلیم کی مکمل ذمہ داری لیں گے۔

ایس آئی او سمیت دیگر مسلم تنظیموں کے وفد نے بے گھر افراد کی بحالی اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے آسام کا دورہ کیا ہے۔ پیر کو اس وفد نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما سے بھی ملاقات کی۔

ایس آئی او، آسام گئی مسلم تنظیموں جمعیت علمائے ہند اور جماعت اسلامی ہند کے ایک وفد کا حصہ ہے جو ضلع درنگ میں ’’تجاوزات‘‘ ہٹانے کے عمل میں پولیس کی فائرنگ سے مسلمانوں کی ہلاکت پر آسام کے دورے پر ہے۔

مختلف مسلم تنظیموں کے اس وفد نے آسام کے درنگ ضلع کا دورہ کیا اور مسلمانوں کے بے دخلی اور پولیس کی بربریت کے معاملے پر ایس پی سشانت بسوا شرما اور ڈپٹی کمشنر پربھاتی تھاؤسین سے ملاقات کی۔

وفد نے ضلع درنگ کے ایس پی اور ڈپٹی کمشنر سے بھی ملاقات کی اور انھیں ایک میمورنڈم بھی دیا جس میں متاثرین اور بے گھر افراد کے لیے مناسب معاوضہ اور بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دہلی سے آئے اس وفد نے انتظامیہ سے کہا کہ ’’غیر مسلح شہریوں کے خلاف طاقت کا غیر منصفانہ استعمال کیا گیا جو کہ غلط اور غیر انسانی تھا۔‘‘

واضح رہے کہ جمعرات کو آسام کے درنگ ضلع میں تجاوزات ہٹانے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں پولیس کو احتجاج کرنے والے شہری پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

احتجاج کرنے والے خاندانوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ انھیں زمین سے بے دخل کرنے کی مہم بند کی جائے اور انھیں بحالی پیکج دیا جائے۔ واضح رہے کہ بے دخل کیے جانے والے لوگ مسلم کمیونٹی سے ہیں۔