آسام: کسانوں نے سی اے اے کے خلاف جنگ کے لیے دھان عطیہ کیے، کہا کہ ’’کل ہم اپنا خون بھی دیں گے‘‘

گوہاٹی، جنوری 22— متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاج اور سپریم کورٹ میں قانون کے خلاف قانونی جدوجہد کو مستحکم کرنے کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے آسام کے نہرکاٹیہ اسمبلی حلقہ کے تحت سسونی موضع کے کسانوں نے آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) کو تقریبا 4 لاکھ روپے مالیت کی 645 بوری (450 کوئنٹل) دھان اور 80 ہزار روپے نقد رقم دینے کی نادر مثال قائم کی ہے۔

سسونی موضع سے ہر گھرانے نے سی اے اے کے خلاف ایپکس کورٹ میں اپنی قانونی لڑائی کو مضبوط بنانے کے لیے طلبہ تنظیم کو فنڈ دینے کے لیے کم سے کم 4 کلو دھان کا حصہ دیا۔ وہ لوگ جو دھان نہیں دے سکتے تھے، انھوں نے رقم دی۔ اس طرح دیہاتیوں نے 450 کوئنٹل دھان اور تقریبا 80،000 روپے کی کل نقد رقم اکٹھا کی اور اے اے ایس یو کے جنرل سکریٹری لورین جیوتی گوگوئی کو نہرکاٹیا میں سی اے اے کے خلاف منعقدہ ایک ریلی کے دوران عطیہ کیا۔

گاؤں کے لوگوں کی جانب سے دیے گئے عطیات کو قبول کرتے ہوئے گوگوئی نے کہا ’’میں اس مثالی مدد سے مغلوب ہوں۔ سسونی کے عوام نے مرکز کی پالیسیوں کے خلاف اپنا موقف واضح کیا ہے۔ وہ آسامی زبان، ثقافت اور اس کی شناخت کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔ اس حمایت سے ثابت ہوتا ہے کہ سی اے اے کے خلاف آسام اور شمال مشرق میں لوگوں کا احتجاج جاری ہے اور یہ سسونی سے دہلی اور دیس پور کو انتباہ ہے۔‘‘

دیہاتیوں میں سے ایک نے کہا ’’انگریزوں کے خلاف آزادی کی لڑائی کے دوران ہمارے آباواجداد نے مہاتما گاندھی کو پیسہ اور حتی کہ زیور بھی دیا تھا۔ آج ہم نے اپنی زبان اور شناخت کو بچانے کے لیے اپنا دھان عطیہ کیا ہے۔ آج ہم دھان دے رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو کل ہم اپنا خون بھی دیں گے۔‘‘

ایک مظاہر کا کہنا تھا کہ عوام سڑکوں پر سی اے اے کے خلاف اپنا جمہوری احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور جب تک سی اے اے منسوخ نہیں ہوتا احتجاج جاری رہے گا۔

قابل ذکر ہے کہ اے اے ایس یو جو آسام میں سی اے اے کے خلاف جاری مظاہروں میں سب سے آگے ہے، سی اے اے کے خلاف اس کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے پہلے ہی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرچکا ہے۔

سی اے اے 31 دسمبر 2014 تک پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی چھ مذہبی جماعتوں ہندوؤں، عیسائیوں، سکھوں، بدھسٹوں، جینوں اور پارسیوں کو شہریت دینا چاہتا ہے۔ لیکن شمال مشرق کی متعدد یونی ورسٹیوں کی اے اے ایس یو اور دیگر طلبہ تنظیموں اور طلبا کی انجمنوں نے واضح کیا کہ آسام کے معاہدے کی کٹ آف تاریخ کے بعد داخل ہونے والے ایک بھی غیر ملکی کو خطے کے لوگ قبول نہیں کریں گے۔ آسام معاہدے کے مطابق غیر ملکی — خواہ وہ ہندو ہوں یا مسلمان، جو 25 مارچ 1971 سے پہلے آسام میں داخل ہوئے تھے، انھی کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔