شفیق احمد آئمی، مالیگاؤں
گزشتہ قسطوں میں ہم نے گوگل کی ابتدائی معلومات حاصل کی تھیں۔ اب ہم اس کے آگے کی معلومات حاصل کریں گے۔
سرچ ادراک
گوگل ہر وقت اپنے صارفین کو بہتر سے بہتر سہولیات دینے کی کوشش کرتا ہے ۔ اِس سلسلے میں اُس نے یہ کوشش کی کہ گوگل اپنے صارفین کی پسند کی سرچ کا ادراک رکھے ۔ آج زیادہ تر ڈیٹا ویڈیو ، آڈیو ، امیج اور پی ڈی ایف وغیرہ شکل میں ہوتا ہے ۔ گوگل کی کوشش ہے کہ سرچ انجن کے کمپیوٹروں کو سکھانے کے لیے ایسے طریقے دریافت کیے جائیں جن سے وہ آڈیو ، ویڈیو ، امیج اور پی ڈی ایف وغیرہ کو سمجھ سکیں اور اُنہیں تلاش (سرچ) کے نتائج میں بہتر طور پر شامل کیا جاسکے اور اِس سلسلے میں صرف ’’کی ورڈ‘‘ یا ’’ویڈیو کلپس‘‘ کے عنوانات پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ سرچ انجن کمپیوٹر خود اِس قابل ہو کہ وہ امیج یا ویڈیو یا دوسری فائلز میں موجود تفصیلات کا اندازہ کرکے فوراً پیش کرے۔ جس قدر کمپیوٹر فائلز کو سمجھے گا اُسی قدر سرچ کے بہترین نتائج دے گا ۔ مثال کے طور پر ہم اگر گوگل پر ’’اردو پی ڈی ایف بُکس‘‘ سرچ کرتے ہیں تو گوگل کا سرچ انجن اِس کے متعلق ہر وہ ’’ویب سائٹ‘‘ پیش کردیتا ہے جس میں ’’اردو‘‘ کے متعلق ، ’’پی ڈی ایف‘‘ کے متعلق اور ’’بُکس‘‘ کے متعلق ہر طرح کی معلومات جمع کی ہوئی ہوتی ہیں۔
زبانوں کا ترجمہ
گوگل نے ہر میدان میں نئی نئی ریسرچ شروع کررکھی ہے اور اُس کی کوشش ہے کہ ہر میدان میں وہ اپنے صارفین کو بہتر سے بہتر نتائج دے ۔ زبانوں کے ترجمے کے میدان میں بھی گوگل کچھ نیا کرنے کی کوشش میں ہے ۔ مشینی ترجمہ متن کو مختلف زبانوں کے درمیان فوری ترجمہ کی صلاحیت دیتا ہے لیکن عام طور پر ترجمہ اتنا درست نہیں ہوتا ۔ خاص طور سے ’’اصطلاحات‘‘ اور ’’مقامی محاوروں‘‘ اور ’’ضرب الامثال‘‘ وغیرہ کو سمجھنے میں یہ طریقہ بُری طرح سے ناکام ہوجاتا ہے ۔ مزید برآں الفاظ کے معانی کی گہرائی میں جانا بھی ایک مسئلہ ہے کیونکہ بعض الفاظ کئی کئی معنی رکھتے ہیں ۔ گوگل اِس مسئلے کو مکمل طریقے سے حل کرنا چاہتا ہے اور اِس کے لیے اُس نے زبانوں کے ماہرین کی ایک ٹیم مختص کررکھی ہے ۔ گوگل کا کیا ہوا کام ’’گوگل ٹرانسلیٹر‘‘ میں دیکھا جاسکتا ہے ۔ ’’گوگل ٹرانسلیٹر‘‘میں اب اردو زبان سے کئی دوسری زبانوں میں بنیادی جملوں کا ترجمہ بھی کرسکتا تھا ۔
کروم کی ایجاد
’’مائیکرو سافٹ‘‘ اور ’’ایپل‘‘ کی طرح گوگل نے بھی اپنی توجہ ’’آپریٹنگ سسٹمز‘‘ پر کافی عرصے بعد مرکوز کی ۔ اُس کی ریسرچ ٹیم مسلسل کوشش کرتی رہی اور ایسا ’’آپریٹنگ سسٹم‘‘ بنانے میں مصروف رہی جو دسروں کے مقابلے میں صارفین کو اور بہتر سہولیات مہیا کرائے ۔ اِس سلسلے میں گوگل کی سب سے کامیاب کوشش یہ رہی کہ اُس نے صارفین کے سامنے ’’کروم‘‘ پیش کیا ۔ گوگل نے ’’کروم‘‘ کو کمپیوٹر پر بھی چلنے والا سافٹ وئیر بھی بنایا اور موبائل پر چلنے والا سافٹ وئیر بھی بنایا ۔ دھیرے دھیرے ’’کروم‘‘ صارفین میں بہت مقبول ہوگیا اور آج یہ حالت ہے کہ لگ بھگ ستر 70 فیصد صارفین ’’کروم‘‘ کا ستعمال کررہے ہیں۔
وائس سرچ (آواز پر تلاش)
گوگل نے اپنے صارفین کونئی نئی چیزیں متعارف کرانے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور اُن میں سے ایک ’’وائس سرچ‘‘ ہے یعنی آواز پر تلاش ۔ گوگل نے اپنے سرچ انجن میں صارفین کو یہ سہولت بہم پہنچائی کہ وہ الفاظ ٹائپ کرنے کے بجائے زبان سے الفاظ ادا کریں ۔ اُن کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کو سن کر گوگل سرچ انجن انہیں سمجھ کر صارف کے مطلب کی معلومات فراہم کرتا ہے ۔ یہ سہولت ملنے کے بعد انگریزی سے نابلد افراد کے لیے بھی آسانی ہوگئی اور ان پڑھ لوگوں کے لیے تو بہت ہی آسانی ہوگئی ۔ وہ جس کے بارے میں سرچ کرنا چاہتے ہیں وہ صرف اپنی زبان سے ادا کرتے ہیں اور گوگل سرچ کرکے اُن کی تمام معلومات مہیا کردیتا ہے ۔ آواز پر سرچ کرنا اور اُس کے متعلق تمام معلومات بہم پہنچا دینا بظاہر بڑا آسان معاملہ لگتا ہے لیکن یہ مشینوں کے لیے ایک پیچیدہ مسئلہ ہے ۔ کیونکہ اُنہیں مخصوص قسم کی آواز ، اُس کی مخصوص رفتار اور مخصوص میعار کے مطابق شناخت کرنی ہوتی ہے تاکہ یہ شناخت ہو سکے کہ صارف کیا کہنا چاہتا ہے؟ اِس کے علاوہ آوا زکے اُتار چڑھاو کا بھی بہت اثر ہوتا ہے ۔ گوگل کی ایک ریسرچ ٹیم اِس پر مسلسل ریسرچ کررہی ہے اور اِسے بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ گوگل کے بارے میں معلومات کا سلسلہ جاری ہے ۔ باقی انشاءﷲ اگلی قسط میں پیش کریں گے۔
[email protected]
***
زبانوں کے ترجمے کے میدان میں بھی گوگل کچھ نیا کرنے کی کوشش میں ہے ۔ مشینی ترجمہ متن کو مختلف زبانوں کے درمیان فوری ترجمہ کی صلاحیت دیتا ہے لیکن عام طور پر ترجمہ اتنا درست نہیں ہوتا ۔ خاص طور سے ‘‘اصطلاحات’’ اور ‘‘مقامی محاوروں’’ اور ‘‘ضرب الامثال’’ وغیرہ کو سمجھنے میں یہ طریقہ بُری طرح سے ناکام ہوجاتا ہے ۔ مزید برآں الفاظ کے معانی کی گہرائی میں جانا بھی ایک مسئلہ ہے کیونکہ بعض الفاظ کئی کئی معنی رکھتے ہیں ۔
ار