اقوام متحدہ :ووٹنگ سے بھارت کی غیرحاضری مایوس کن:جماعت اسلامی ہند

انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد کا امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے خیرمقدم کیا

نئی دہلی، 29 اکتوبر:
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر اقوام متحدہ میں گزشتہ دنوں جنگ بندی کی قراردا پاس کی گئی ۔جس کی انصاف پسند اور انسانیت نواز اداروں کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا۔امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کا خیرمقدم کیا ۔جس میں غزہ پٹی میں فوری طور پردیرپا، پائیدار اور ’انسانی بنیادوں پرجنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ امیر جماعت نے دستخط کرنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اس قرارداد کے فوری نفاذ کو یقینی بنائیں۔ لاکھوں فلسطینیوں کی خوراک، پانی، طبی امداد، مواصلات اور بجلی سے محرومی اور ہزاروں معصوم جانوں کا المناک نقصان، وقت کا سب سے بڑا انسانی بحران ہے جو بین الاقوامی برادری سے ٹھوس عملی اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔
تاہم، امیر جماعت اسلامی ہند نے اس اہم قرارداد پر ووٹنگ میں بھارت کی عدم شرکت پر اپنی مایوسی کا اظہار کیاہے اور کہا ہے کہ بھارت ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرنے اور اسرائیل کے استعماری مظالم کی شدید مخالفت کرنے والی ایک نمایاں آواز رہا ہے۔ ہندوستان کے تاریخی ریکارڈ میں 1947 میں اسرائیل کے قیام کے خلاف ایک اہم ووٹ اور فلسطین کے حق میں کئی فیصلہ کن ووٹ شامل ہیں۔ اس اصولی موقف کو ہر پارٹی کی حکومت نے برقرار رکھا ہےاور حالیہ بحران کے دوران حکومت ہند کی طرف سے بھی فلسطینی کاز کی حمایت کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اس ریکارڈ کے ساتھ، اس اہم ووٹنگ سے بھارت کا غیر حاضر رہنا چونکا دینے والا اور انتہائی مایوس کن ہے اور یہ بھارت کے عوام کے اخلاقی موقف کی نمائندگی نہیں کرتا ۔ یہ انتہائی بدبختانہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ہمارے نمائندوں نے استعماری مغربی ممالک کے ساتھ اتحاد کرنے اور پورے عالمی جنوب، جنوبی ایشیا کے تمام ممالک اور برکس جیسی ابھرتی ہوئی سامراج مخالف طاقتوں سے الگ تھلگ ہونے کا انتخاب کیا ہے۔ یہ عدم مطابقت اور الجھن ہمارے لیےعالمی جنوب کا ایک طاقتور لیڈر بننے کا ایک بڑا موقع گنوا دینے کا باعث ہے۔
امیرجماعت اسلامی ہند نے موجودہ صورتحال کے تناظر میں، عالمی برادری سے جنگ بندی اور پرامن حل کے حصول کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدام کرنے کی پر زور اپیل کی ہے۔نیز استحکام، انسانی امداد، اور تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیدار امن کی راہ ہموار کرنےکے لیے اور ایک ایسے ماحول کو فروغ دینے کے لیے جس میں سفارتی حل پروان چڑھ سکے اورجو فلسطینی عوام کے لیے آزادی، امن، اور فلاح و بہبود کا باعث بنے، فوری مشترکہ کوشش ضروری ہے۔