’’اعظم خان کو ایم ایل اے کے طور پر نااہل قرار دینے کی کیا جلدی تھی؟‘‘، سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت سے پوچھا

نئی دہلی، نومبر 7: سپریم کورٹ نے سوموار کو اتر پردیش حکومت اور الیکشن کمیشن آف انڈیا سے سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان کی جانب سے ریاستی قانون ساز اسمبلی سے نااہل قرار دیے جانے کے خلاف دائر پٹیشن پر پیر کو ایک ایم پی-ایم ایل اے کی عدالت کے ذریعے 24 گھنٹے کے اندر جواب طلب کیا ہے۔

خان کی رام پور صدر اسمبلی سیٹ کو 28 اکتوبر کو خالی قرار دیا گیا تھا، اس کے ایک دن بعد جب عدالت نے انھیں 2019 میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ اور رام پور کے سابق ضلع مجسٹریٹ اونجنیا کمار سنگھ کے بارے میں تبصرہ کرنے پر تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔

حزب اختلاف کے رہنماؤں نے الزام لگایا کہ خان کے خلاف فوری کارروائی امتیازی تھی اور وہ انتقامی سیاست کا شکار تھے کیوں کہ بہت زیادہ سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے قانون ساز بھی عوامی دفاتر پر قابض ہیں۔

پیر کی سماعت میں سینئر وکیل پی چدمبرم نے خان کی نمائندگی کرتے ہوئے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ہیما کوہلی کی بنچ کو بتایا کہ مظفر نگر ضلع کے کھٹولی سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم ایل اے وکرم سینی کو 11 اکتوبر کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اور انھیں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن اتر پردیش قانون ساز اسمبلی سکریٹریٹ نے انھیں ابھی تک نااہل قرار نہیں دیا ہے۔

بنچ نے اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پرساد سے پوچھا ’’انھیں [خان] کو نااہل قرار دینے کی کیا جلدی تھی؟‘‘

پرساد نے کہا کہ خان کی نااہلی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ دو سال یا اس سے زیادہ سزا پانے والے قانون سازوں کو فوری طور پر عہدے سے نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔

چدمبرم نے کہا ’’اس معاملے میں عجلت یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا 10 نومبر کو رام پور صدر سیٹ کے ضمنی انتخاب کا اعلان کرتے ہوئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے والا ہے۔‘‘

ججوں نے پرساد سے سوال کیا کہ سینی کی سزا کے بعد کھٹولی اسمبلی سیٹ کے معاملے میں کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ انھوں نے اس پر جواب داخل کرنے کو کہا اور معاملے کی اگلی سماعت 13 نومبر کو مقرر کی۔

سماج وادی پارٹی کے ترجمان ادے ویر سنگھ نے خان کو دی گئی سزا کی مقدار کو غیر معمولی قرار دیا تھا۔ انھوں نے نشان دہی کی کہ ماضی میں نفرت انگیز تقاریر کے مرتکب سیاست دانوں کو چھ ماہ یا ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جب کہ خان کو تین سال کی سزا دی گئی تھی۔

خان رام پور صدر سے 10 بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔