سپریم کورٹ نے اعظم خان کی عبوری ضمانت منظور کر لی

نئی دہلی، مئی 19: سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان کو دھوکہ دہی کے ایک مقدمے میں عبوری ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعرات کو انھیں ہدایت دی کہ وہ دو ہفتوں کے اندر باقاعدہ ضمانت حاصل کرنے کے لیے ایک مجاز عدالت سے رجوع کریں۔

عدالت نے انھیں عبوری ضمانت دینے کے لیے دفعہ 142 کے تحت خصوصی اختیارات کا استعمال کیا۔ آئین کی دفعہ 142 سپریم کورٹ کو فریقین کے درمیان ’’مکمل انصاف‘‘ کرنے کے لیے خصوصی اختیارات فراہم کرتا ہے۔

تاہم یہ عبوری ضمانت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اعظم خان کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہو جاتا، جس سے ان کی رہائی کا راستہ صاف ہو جاتا ہے۔

یہ مقدمہ رام پور پبلک اسکول سے متعلق مبینہ زمین پر قبضے اور جعل سازی سے متعلق ہے، جسے مولانا محمد علی جوہر ٹرسٹ چلاتا ہے۔ خان اس ٹرسٹ کے تاحیات صدر ہیں۔

جسٹس ایل این راؤ، بی آر گاوائی اور اے ایس بوپنا کی بنچ نے خان کی طرف سے دائر درخواست پر عبوری ضمانت منظور کی۔ بنچ نے قبل ازیں الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے خان کی ضمانت کی درخواست پر حکم جاری کرنے میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

جسٹس گوائی نے کہا ’’یہ دفعہ 142 کے تحت اختیارات استعمال کرنے کے لیے موزوں کیس ہے…‘‘

سماج وادی پارٹی کا ایک ممتاز مسلم چہرہ اور اس کے مضبوط لیڈروں میں سے ایک اعظم خان کے خلاف یوپی میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد کئی مقدمات درج ہوئے۔ لیکن وہ پھر بھی رام پور سے 2019 کے لوک سبھا انتخابات اور جیل میں رہتے ہوئے 2022 کے ریاستی اسمبلی کے انتخابات جیتنے میں کامیاب رہے۔

دریں اثنا اتر پردیش حکومت نے سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ کیس کے تفتیش کاروں کو اس وقت دھمکیاں دی گئیں جب خان کی گواہی ریکارڈ کی جا رہی تھی۔

لیکن خان کے وکیل سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ اعظم خان گذشتہ دو سال سے جیل میں ہیں اور اس طرح ان کی طرف سے کسی کو دھمکی دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اعظم خان، جنھوں نے فروری 2020 میں اپنی بیوی تزئین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ دھوکہ دہی کے ایک کیس میں رام پور پولیس کے سامنے خودسپردگی کی تھی، فی الحال سیتا پور جیل میں بند ہیں۔

تزئین فاطمہ کو 10 ماہ کی قید کے بعد رہا کیا گیا تھا اور عبداللہ اعظم کو دو سال بعد جنوری 2022 میں رہا کیا گیا تھا۔ تاہم خان اپنی رہائی کو یقینی نہیں بنا سکے کیوں کہ ان کے خلاف 81 کے قریب مقدمات درج تھے۔ ان کے قریبی دوستوں اور اہل خانہ کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات سیاسی طور پر محرک ہیں۔

جیل میں ہونے کے باوجود اعظم خان نے مارچ 2022 میں 10ویں بار رام پور صدر اسمبلی سیٹ پر کامیابی حاصل کی اور اپنے بی جے پی حریف کو 55,000 سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی۔

اعظم خان کے بیٹے عبداللہ اعظم بھی سور سیٹ سے جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔