ہم ہندی کے خلاف نہیں ہیں، لیکن اس کے جبری نفاذ کے خلاف ہیں: ایم کے اسٹالن

نئی دہلی، جنوری 26: تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے منگل کو کہا کہ ریاست ہندی یا کسی دوسری زبان کی مخالفت نہیں کرتی بلکہ اس کے جبری نفاذ کے خلاف ہے۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق اسٹالن نے کہا ’’ہماری مادری زبان کو ہندی سے بدلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ ان کے (مرکز کے) نزدیک تمل اور تمل ناڈو تلخ ہیں۔‘‘

انھوں نے یہ بیان ریاست میں 1937 میں شروع ہونے والے ہندی زبان مخالف احتجاج کے شہدا کی یاد میں ڈی ایم کے یوتھ ونگ کی طرف سے منعقدہ ایک ورچوئل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔

ان مظاہروں میں مدراس کے اسکولوں میں ہندی کو لازمی زبان کے مضمون کے طور پر شامل کرنے کے بعد احتجاج، فسادات اور سیاسی تحریکیں شامل تھیں۔ یہ مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے جب آئین بناتے وقت ہندی کو سرکاری زبان کے طور پر اپنایا گیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق اسٹالن نے کہا ’’جو لوگ [دوسروں پر] ہندی کو مسلط کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں وہ اسے صرف غلبہ حاصل کرنے کے ایک آلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ جس طرح وہ پورے ملک کے لیے ایک مذہب چاہتے ہیں، اسی طرح وہ پورے ملک کے لیے ایک زبان چاہتے ہیں۔ ہندی پر زور دے کر وہ یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہندی بولنے والے تمام محکموں میں روزگار حاصل کریں۔‘‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ مرکز ہندی کو مسلط کرنے کے اپنے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ہندوستان میں دوسروں کو دوسرے درجے کے شہری بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا ’’تملوں کو کسی زبان سے کوئی نفرت نہیں ہے۔ کسی زبان کو سیکھنا فرد کے اختیار پر چھوڑ دیا جانا چاہیے اور اسے دوسروں پر تھوپ کر کسی خاص زبان کے لیے ناپسندیدگی پیدا نہیں کرنی چاہیے۔‘‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ تمل ناڈو کے باشندوں کو اس وجہ سے تنگ نظر نہ سمجھا جائے کہ وہ اپنی مادری زبان کو برقرار رکھنے پر اصرار کرتے ہیں۔