اترپردیش: مرادآباد پولیس نے گھر میں نماز ادا کرنے پر مقامی مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا
اترپردیش، اگست 30: اے این آئی نے اتوار کو پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی کہ اتر پردیش میں مراد آباد پولیس نے دو گھروں کے مالکان کے خلاف گھر میں باجماعت نماز ادا کرنے کے سبب مقدمہ درج کیا ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ سندیپ کمار مینا نے بتایا کہ یہ واقعہ 24 اگست کو اتر پردیش کے چھجلیٹ پولیس اسٹیشن حدود کے تحت دلہے پور گاؤں میں پیش آیا۔
اہلکار نے کہا ’’وہاں کوئی مسجد نہیں ہے، صرف دو گھر ہیں۔‘‘
دی کوئنٹ کے مطابق اہلکار نے مزید کہا کہ ملزمان نے اپنے گھروں پر نماز ادا کرنے سے پہلے اجازت نہیں لی تھی۔
ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق چندر پال سنگھ نامی ایک شخص نے اس معاملے میں شکایت درج کرائی ہے۔
پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعہ 505-2 (مذہبی عبادت میں مصروف اسمبلی میں عوامی فساد کا باعث بننے والا بیان) کے تحت پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی ہے۔
مینا نے مزید کہا ’’ماضی میں انھیں خبردار کیا گیا تھا کہ وہ گھر میں اس طرح کے عمل میں ملوث نہ ہوں کیوں کہ دوسری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے پڑوسیوں کو اس پر اعتراض ہے۔‘‘
اے این آئی کی خبر کے مطابق مینا نے کہا کہ ملزمین فرار ہیں اور تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
اس دوران آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے اس معاملے میں پولیس کی کارروائی پر سوال اٹھایا۔
भारत में मुसलमान अब घरों में भी नमाज़ नहीं पढ़ सकते? क्या अब नमाज़ पढ़ने के लिए भी हुकूमत/पुलिस से इजाज़त लेनी होगी? @narendramodi को इसका जवाब देना चाहिए, कब तक मुल्क में मुसलमानों के साथ दूसरे दर्जे के शहरी का सुलूक किया जाएगा?
1/2 https://t.co/mwOK6tKZWb— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) August 28, 2022
اویسی نے ٹویٹ کیا کہ ’’بھارت میں مسلمان اب گھر میں بھی نماز نہیں پڑھ سکتے؟ کیا اب نماز پڑھنے کے لیے حکومت یا پولیس سے اجازت لینی پڑے گی؟‘‘
انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ کب تک ملک میں مسلمانوں کے ساتھ ’’دوسرے درجے کے شہری‘‘ جیسا سلوک کیا جائے گا۔
اے این آئی کے مطابق، اویسی نے پولیس کی کارروائی کو ’’ناانصافی‘‘ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نماز کہیں بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ ’’گھر میں نماز پڑھنے پر اعتراض کیوں؟‘‘