اسلام آباد ہائی کورٹ، شریف برادران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ سنائے گی

نئی دہلی، اگست 30: اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی)نے پیر کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا کہ وہ نواز شریف کی پاکستان واپسی کے سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے بھائی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرے گی یا نہیں۔

    شریف برادران کے خلاف دائر درخواست کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف بیماری کے باعث لاہور ہائی کورٹ کی اجازت سے بیرون ملک گئے تھے اور ان کے بھائی نے بیان حلفی دیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سربراہ علاج کے بعد وطن واپس آجائیں گے، لیکن حقیقت میں سابق وزیراعظم اب تک وطن واپس نہیں آئے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نواز کو ‘مجرم’ قرار دیا جائے اور دونوں بھائیوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

     اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں معاملے کی سماعت ہوئی، درخواست گزار کے وکیل سید ظفر علی شاہ نے مسٹر شہباز کو حلف نامہ دینے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا تھا جبکہ آئی ایچ سی نے مسٹر نواز کی دو اپیلوں پر سماعت کی تھی۔

درخواست گزار شاہ نے مزید کہا کہ نواز شریف نے آئی ایچ سی سے ضمانت ملنے کے بعد ملک چھوڑ دیا اور وفاقی کابینہ نے انہیں 2.5 کروڑ روپے کی ذاتی مچلکےپربیرون ملک جانے کی اجازت  دے دی۔

چیف جسٹس نے اس کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم کا نام سابق وفاقی کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)سے واپس لے لیا تھااور ہائی کورٹ میں اپیل زیرسماعت ہونے کے باوجود حکومت نے ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کیا۔