اترپردیش: وزیر نے استعفیٰ دینے کی پیش کش کرتے ہوئے الزام لگایا کہ افسران میرے دلت ہونے کی وجہ سے میری بات نہیں سنتے

نئی دہلی، جولائی 20: اتر پردیش کے ’جل شکتی‘ محکمہ کے وزیر مملکت دنیش کھاتک نے منگل کو یہ الزام لگاتے ہوئے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی کہ اہلکار ان کی بات نہیں سنتے، کیوں کہ وہ دلت ہیں۔

دنیش نے اپنے استعفیٰ نامے میں لکھا ہے کہ ’’محکمہ میں دلت برادری سے ایک وزیر مملکت ہونے کے ناطے میرے کسی بھی حکم پر عمل نہیں کیا جاتا ہے اور نہ ہی مجھے کسی میٹنگ کے بارے میں مطلع کیا جاتا ہے۔ مجھے محکمہ کی طرف سے شروع کی گئی کسی اسکیم یا اس کی پیش رفت کے بارے میں بھی مطلع نہیں کیا گیا ہے۔ وزیر ہونے کے باوجود مجھے اپنے محکمے کے بارے میں کوئی ٹھوس معلومات نہیں ہیں۔‘‘

ہندوستان ٹائمز کے مطابق دو بار ایم ایل اے رہ چکے دنیش کو ستمبر میں ’جل شکتی‘ محکمہ کا وزیر مملکت بنایا گیا تھا۔

اپنے استعفیٰ نامے میں، جس میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو مخاطب کیا گیا ہے، دنیش نے محکمہ میں عہدیداروں کے تبادلوں سے متعلق بدعنوانی اور بے ضابطگیوں کا بھی الزام لگایا۔

وزیر نے کہا ’’وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرینس کو ذہن میں رکھتے ہوئے، 9 جولائی کو میں نے 2022-23 میں محکمہ میں کیے گئے تبادلوں کے بارے میں [سرکاری افسران سے] تفصیلات طلب کیں، لیکن وہ بھی مجھے فراہم نہیں کی گئیں۔ جب میں نے وضاحت طلب کی تو بات چیت کے درمیان ہی میرا فون دو ٹوک طریقے سے منقطع کر دیا گیا۔ یہ ایک منتخب عوامی نمائندے کی بہت بڑی توہین ہے۔‘‘

انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ نمامی گنگا اسکیم میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے، جس کا اعلان 2014 میں گنگا ندی میں آلودگی پر قابو پانے کے لیے کیا گیا تھا۔ دنیش نے کہا ’’میرے الزامات کی آزادانہ طور پر کسی بھی ایجنسی سے تفتیش کرائی جا سکتی ہے۔‘‘

تاہم منگل کو جب ان سے استعفیٰ نامے کے بارے میں پوچھا گیا تو دنیش نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے میرٹھ میں میڈیا کے نمائندوں سے کہا ’’کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘

دریں اثنا سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے دنیش پر زور دیا کہ وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔

یادو نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’’جہاں وزیر ہونے کی کوئی عزت نہیں ہے اور دلت ہونے کی بے عزتی ہے، ایسی صورت حال میں اپنی برادری کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے استعفیٰ دینا ہی بہتر اور منطقی ہے۔ بعض اوقات بلڈوزر پیچھے کی طرف بھی چلتا ہے۔‘‘