امیدوں کی بحالی

تعلیمی منصوبہ برائے معاشی استحکام

تحریر: ڈاکٹر شیراز شیخ
ترجمہ: عبدالعظیم قاسم

ہندوستان دنیا کی دوسری بڑی آبادی والا ملک اور پانچویں بڑی معیشت ہے۔ لیکن امیر اور غریب کے درمیان فرق کی وجہ سے معاشی مواقع بہت محدود ہیں۔ ہندوستان ہی دنیا کی سب سے بڑی غریب آبادی کا مسکن بھی ہے۔ غربت کی پریشانیوں نے انہیں مسائل سے گھیر رکھا ہے۔غربت اور مسائل دونوں کا بہت گہرا رشتہ ہے۔ اور صرف تعلیم ہی کے ذریعے غربت کو کم کیا جا سکتا ہے۔ حال ہی میں ہونے والی دو تحقیقاتی رپورٹ ’’یونیسکو گلوبل ایجوکیشن مانیٹرنگ رپورٹ‘‘ اور ’’ایجوکیشن کمیشن کی لرننگ جنریشن رپورٹ‘‘ نے فرد کی کمائی و معاشی ترقی پر تعلیم کے اثرات کو شماریاتی دلائل سے ثابت کیا ہے۔
ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن تعلیم کو سماجی و معاشی ترقی کے ایک اہم ذریعے کے طور پر دیکھتی ہے کیونکہ اس سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے. نیز اعلی اجرت کی مہارت علم سے ہی وابستہ ہے۔ تعلیم فرد کی شناخت اور اس کے ارتقاء کا سبب بھی بنتی ہے اور اسے ممتاز بناتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن نے غربت کے خاتمے میں تعلیم کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اسے بہت زیادہ اہمیت دی ہے اور اسے معاشرے میں تبدیلی کے اہم سبب کے طور پر قبول کیا ہے۔
ابتداء سے ہی ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے دور اندیش بانیوں کا خیال تھا کہ ’’افراد تو فانی ہیں جبکہ افکار وخیالات اور ادارے ابدی ہیں۔‘‘ ان کا ارادہ ایک ایسا ادارہ بنانے کا تھا جو مستحق ضرورت مندوں کی زندگیوں میں معنی خیز تبدیلی لانے کا سبب بنے. اسی خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمدردی، خود مختار بنانے، انصاف اور کفالت کے مقاصد کے حصول کے لیے ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کو قائم کیا گیا۔
یہ 2006میں قائم ہونے والی ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن (ایچ ڈبلیو ایف) آج ہندوستان کی اہم غیر سرکاری تنظیموں میں سے ایک ہے جو غربت کے ازالے کے لیے ترقیاتی پروگراموں کو انجام دینے کے لیے وقف ہے۔ ان کا آئیڈیا معاشرے سے ہی وسائل اکھٹا کرنا اور باصلاحیت و ہنر مند افراد کی ٹیم تیار کرنا ہے تاکہ نظریات کو عملی جامہ پہنایا جاسکے اور معاشرے کو خوشحال بنایا جاسکے۔ ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن بہت سارے ترقیاتی منصوبوں اور اہم شعبوں میں کام کر رہا ہے لیکن اس کا اہم ترین ہدف اور مقصد تعلیم ہے۔
ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کی تعلیمی سرگرمیاں
انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ اس بات کی تاکید کرتا ہے کہ تعلیم ایک بنیادی انسانی حق ہے اور ہندوستانی آئین بھی لازمی تعلیم کے بنیادی حق کو تسلیم کرتا ہے۔ ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کا بھی یہ ماننا ہے کہ تعلیم انسانی ترقی کے لیے لازمی ہے اور اسے سماجی و اقتصادی ترقی کے لازمی جزو کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ فاؤنڈیشن کا ماننا ہے کہ معیاری تعلیم کو یقینی بنانے سے روزگار کی فراہمی، خوشحال زندگی اور صحت کے تعلق سے بیداری آئے گی۔
ترقی کے اس جامع تصور کے حصول کے لیے فاؤنڈیشن نے تعلیمی منصوبوں کو اس طرح سے ڈیزائن کیا ہے جس میں پرائمری اسکول سے لے کر گریجویشن تک ہر سطح کی اسکولنگ شامل ہے۔
ان مقاصد کی تکمیل کے لیے مندرجہ ذیل منصوبوں کو شعبہ تعلیم کے تحت چلایا جاتا ہے :
ابتدائی تعلیم
اسکولنگ انرولمنٹ پروگرام ٭
٭ کمیونٹی لرننگ سینٹر/ ون ٹیچر اسکول
پرائمری اسکولوں کا قیام ٭
ابتدائی تعلیم کے پروگراموں کا مقصد اسکول جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔ اسکولوں کی تعمیر کے ذریعے صحت مند تدریسی ماحول کو یقینی بنانا ہے۔
کمیونٹی لرننگ سینٹرز اور ون ٹیچر اسکول جھگی جھونپڑی یا کچی آبادی والی جگہوں پر قائم کیے گئے ہیں جن میں مناسب سہولیات والے 2 یا 3 روم پر مشتمل کلاس روم ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد ڈراپ آؤٹ بچوں کو بنیادی تعلیم فراہم کرنا ہے تاکہ انہیں باضابطہ تعلیم کےلیے تیار کیا جاسکے۔
ثانوی تعلیم
*ثانوی اسکول کا قیام و تعاون
* ضرورت مند طلبہ کے لیے اسکالرشپ
* یتیم بچوں کے لیے اسکالرشپ
* تعلیمی لیاقت کے لیے ایوارڈ
ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن ملک کے انتہائی پسماندہ اضلاع اور دیہی علاقوں میں نئے ثانوی اسکولوں کی تعمیر کرتی ہے جہاں اسکول نہیں ہیں یا خطے سے بہت دور ہیں. استعداد سازی کے منصوبوں کے تحت موجودہ اسکولوں کو ان کے بنیادی و ضروری انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے ضروری فنڈز مہیا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت کلاس رومز، لیبارٹری، کمپیوٹر لیب اور لائبریری کی تعمیر اور طلبہ کی ڈیسک اور کرسی جیسے فرنیچر کی فراہمی کو ممکن بنایا جاتا ہے. ادارہ جاتی منصوبوں کے علاوہ افراد کو اسکالرشپ اور کیریئر کی رہنمائی اور گائیڈنس دی جاتی ہے۔
اعلی تعلیم
* اعلی تعلیمی اداروں کا قیام
* یو جی اسکالرشپ
* پی جی اسکالرشپ
* خصوصی اسکالرشپ
• اختراع اور مہارت کا تربیتی مرکز ISTC
ایچ ڈبلیو ایف کے کیمپس پروجیکٹ کے تحت 6 ریاستوں میں مختلف النوع مقاصد کے لیے کیمپس تعمیر کیے گئے ہیں۔ اسکول کی تعلیم سے لے کر اعلی تعلیم فراہم کرنے کے لیے ایک کیمپس کا تصور دیا گیا ہے۔ جس میں ڈے بورڈنگ اسکول، طلبہ کے لیے ہاسٹل کی سہولیات اور پروفیشنل تربیت شامل ہے۔ کیمپس پروجیکٹ کے علاوہ ہزاروں انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلبہ کو اسکالرشپ کے ذریعے تعاون کیا جاتا ہے۔ تعلیمی نصاب اور انڈسٹری کی اصل ضروریات کے درمیان ایک فرق دیکھا گیا ہے۔ اس خلا کو پہچانتے ہوئے ہیومن ویلفیر فاونڈیشن نے آئی ایس ٹی سی قائم کیا ہے، جو اے این ایم، کمپیوٹر ایپلی کیشنز، گرافکس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ، الیکٹریشن، پلمبنگ، کارپینٹری جیسے پروفیشنل میدانوں میں تربیت و مہارت کے کورسیز پیش کرتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد نوجوانوں کی ملازمت اور کاروباری صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے۔
سنٹر فار ٹریننگ اینڈ اکیڈمک گائیڈنس (سی ٹی اے جی)
ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تعلیمی منصوبے زیادہ تر دیہی، قبائلی اور بہت پسماندہ علاقوں پر فوکس کرتے ہیں. اپنی تعلیمی کوششوں کے دوران سی ٹی اے جی نے طلبہ و نوجوانوں کے اندر کیریئر کے مواقع کے بارے میں معلومات کی کمی کو محسوس کیا۔ زیادہ تر طلبہ روایتی شعبوں جیسے طب، انجینئرنگ، قانون، آئی ٹی اور مینجمنٹ سے واقف ہیں لیکن فیلڈ کے دیگر مواقع کے بارے میں کم جانتے ہیں۔ یہ احساس ہوا کہ طلبہ کے کریئر کو ان کے اساتذہ اور والدین کے ذریعے تشکیل دیا جاتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ تربیت یافتہ کریئر کونسلرز کی کمی ہے جو طلبہ کو کریئر کا صحیح فیصلہ کرنے کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔
لہذا فاؤنڈیشن نے سماجی و معاشی طور پر پسماندہ طلبہ کی فلاح و بہبود اور علمی و معاشی ترقی کے لیے کریئر کے مواقع سے آگاہی اور تعلیمی رہنمائی کے لیے سی ٹیگ قائم کیا۔
سی ٹیگ متعدد سطحوں پر کام کرتا ہے :
انفرادی سطح: اس اقدام کے تحت کوئی طالب علم سی ٹیگ کے کیریئر کونسلر سے رابطہ کرسکتا ہے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے جیسے انسٹاگرام، فیس بک، واٹس ایپ اور ویب پورٹل وغیرہ۔ جس میں سی ٹیگ کے کیرئیر کونسلر مختلف کورسز، یونیورسٹیوں اور کریئر سے متعلق سوالات کا جواب دیتے اور علمی رہنمائی کرتے ہیں۔
گروپ کی سطح: اس بات کا احساس ہوا کہ طلبہ کریئر سے متعلق بہت سارے مواقع سے ناواقف ہیں۔ سی ٹیگ والدین، اسکولوں اور اساتذہ کے لیے کاؤنسلنگ اور تربیتی پروگراموں کا انعقاد کرتا ہے تاکہ وہ طلبہ کی صحیح رہنمائی کرسکیں۔
ٹرینرز کی تربیت: وہ اساتذہ اور رضاکار جو کریئر گائیڈ بننے میں دلچسپی رکھتے ہیں ان کو بھی تربیت دی جاتی ہے۔ اس کے ذریعے عام طلبہ تک رسائی میں آسانی ہوتی ہے کیونکہ سی ٹیگ کے پاس بہت سے علاقوں تک پہنچنے کے لیے محدود وسائل ہی ہیں۔
سرپرست پروگرام: جو طلبہ اس پروگرام کا انتخاب کرتے ہیں ان کو ایک رضاکار سرپرست تفویض کیا جاتا ہے جو ان کے کریئر کی ترقی کے لیے تین چار سال تک رہنمائی کرتا ہے۔
ریسرچ گائیڈنس پروگرام : حوصلہ مند طلبہ کے ریسرچ کو فروغ دینے کے لیے بحث و تحقیق کے طریقہ کار کی ورکشاپس اور تحریری مقالہ ٹریننگ ورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے اور ان کے میدان کے ماہرین سے رابطہ کرایا جاتا ہے۔
ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کے اثرات :
ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن کا کام بہت محدود وسائل کے ساتھ شروع ہوا تھا. اسے اپنے سفر میں بہت سے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اس بات کا یقین ہے کہ فاؤنڈیشن کی مسلسل کوششوں سے ہزاروں طلبہ کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلیاں ہوئیں۔ ایچ ڈبلیو ایف کی افرادی قوت کی محنت کے ذریعہ اطمینان بخش نتیجہ نکلا۔
آخری ڈیڑھ دہائی میں فاؤنڈیشن نے قابل ذکر اثرات مرتب کیے ہیں۔ ہزاروں طلبہ نے اسکالرشپ سپورٹ کے ساتھ اپنی تعلیم مکمل کی اور اعلی ڈگریاں حاصل کیں، ہزاروں یتیموں کو ابتدائی تعلیم سے اعلیٰ تعلیم تک پہنچانے اور تعلیم مکمل کرنے کے لیے مدد فراہم کی گئی۔ کریئر کاؤنسلنگ کے اقدام اور کوششوں کے نتیجے میں دور دراز کے غریب علاقوں کے طلبہ کو کاؤنسلر اور اساتذہ کے ساتھ جڑنے میں مدد ملی۔
فاؤنڈیشن اپنے ایماندارانہ ارادے، شفافیت، بے لوث افرادی قوت، انتظامی اختصاص، معاشرے کے تعاون اور سب سے بڑھ کر کشادہ دل اور فیاض عطیہ دہندگان کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ تاہم، بہت کچھ کرنے کی اب بھی ضرورت ہے۔ غربت کے چیلنجوں کو دیکھتے ہوئے تبدیلی کا سفر جاری رکھنا چاہیے۔
گنگ ہو جائیں بس اک آن میں سب اہل زباں
ایک اُمی کو جو تو علم کا مصدر کر دے

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 04 ڈسمبر تا 10 ڈسمبر 2022