عمر خالد کی ضمانت کی درخواست: ’’دہلی فسادات حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی سازش کا حصہ تھے‘‘، استغاثہ کا دعویٰ
نئی دہلی، جنوری 12: استغاثہ کے وکیل نے منگل کو قومی دارالحکومت میں ایک ایڈیشنل سیشن کورٹ کو بتایا کہ دہلی فسادات ’’واضح طور پر ایک مجرمانہ سازش‘‘ کا حصہ تھے جس کا مقصد حکومت کو ’’گھٹنوں پر لانا‘‘ تھا۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے فسادات سے متعلق کارکن عمر خالد کے کیس کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے یہ دلائل دیے۔
شمال مشرقی دہلی میں 23 فروری سے 26 فروری 2020 کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات میں 53 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
عمر خالد پر شہر کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طالب علم میران حیدر اور طالبہ صفورا زرگر کے ساتھ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
منگل کو سماعت میں پرساد نے دعویٰ کیا کہ فسادات کی منصوبہ بندی خفیہ طور پر کی گئی تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ جرم کے بعد ایک تسلسل ہے اور اسے چھپانے کی واضح کوشش کی جا رہی ہے۔
پرساد نے کہا کہ اس کا حتمی مقصد ’’حکومت کو کمزور کرنا اور اتھارٹی کو کمزور کرنا‘‘ اور جمہوریت کو غیر مستحکم کرنا تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’آئیڈیا حکومت کو گھٹنوں کے بل لانا اور CAA [شہریت ترمیمی قانون] کو واپس لینا تھا۔‘‘
اپنی پہلی معلوماتی رپورٹ میں پولیس نے الزام لگایا تھا کہ خالد نے دو احتجاجی مقامات پر اشتعال انگیز تقاریر کیں اور دہلی کے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ ہندوستان کے دوران سڑکوں پر مظاہرے کریں۔ دہلی فسادات ٹرمپ کے دورہ کے ساتھ ہی ہوئے تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ خالد کا مقصد ’’عالمی سطح پر پروپیگنڈا‘‘ پھیلانا تھا کہ ہندوستان میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ کس طرح ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔
پرساد نے اپنی ضمانت کی درخواست پر خالد کے دلائل کا بھی جواب دیا۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق خصوصی پبلک پراسیکیوٹر 24 اور 31 جنوری کو اس کیس پر بحث جاری رکھیں گے۔