یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ ناٹو کی رکنیت میں اب مزید دل چسپی نہیں رکھتا
نئی دہلی، مارچ 9: ایجنسی فرانس پریس نے اے بی سی نیوز کے حوالے سے بتایا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے منگل کے روز کہا کہ وہ ناٹو کی رکنیت کے لیے مزید دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ناٹو یوکرین کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ناٹو ’’اتحاد متنازعہ چیزوں اور روس کے ساتھ تصادم سے خوف زدہ ہے۔‘‘
زیلینسکی نے مزید کہا کہ وہ کسی ایسے ملک کا صدر نہیں بننا چاہتے جو ’’گھٹنوں کے بل گر کر کچھ مانگ رہا ہو۔‘‘
ناٹو کی رکنیت کے لیے یوکرین کی کوششوں کو روس کی جانب سے ’’فوجی آپریشن‘‘ شروع کرنے کی ایک وجہ کہا جاتا ہے۔ روس نے اکثر کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ یوکرین ناٹو میں شامل ہو۔
انٹرویو کے دوران زیلینسکی نے کہا کہ وہ ’’ڈونٹسک اور لوگانسک کے دو الگ ہو جانے والے روس نواز ڈومینز کے بارے میں بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ روس نے اصرار کیا کہ 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کرنے سے پہلے ڈونیٹسک اور لوگانسک آزاد جمہوریہ تھے۔
انھوں نے کہا ’’میں حفاظتی ضمانتوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔ ان دو خطوں کو روس کے علاوہ کسی نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ لیکن ہم اس پر بات چیت کر سکتے ہیں اور سمجھوتہ کر سکتے ہیں کہ یہ علاقے کیسے رہیں گے۔‘‘
زیلینسکی نے پوتن پر زور دیا کہ وہ جنگ کے بجائے بات چیت شروع کریں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی ممالک نے یوکرین کے تحفظ کے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور روس کے حملے سے ہونے والی ہلاکتوں کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔
2 مارچ کو امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکی فوجی یوکرین میں روسی افواج کے ساتھ کسی تنازع میں ملوث نہیں ہوں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر روس نے ان کے علاقوں پر حملہ کیا تو افواج ناٹو اتحادیوں کا دفاع کریں گی۔
دریں اثنا بائیڈن نے روسی تیل، گیس اور کوئلے کی امریکی درآمدات پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ یوکرین ’’کبھی پوتن کے لیے فتح نہیں ہو گا۔‘‘