کرناٹک ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد لگانے کی تجویز دی

نئی دہلی، ستمبر 21: کرناٹک ہائی کورٹ نے منگل کو زبانی طور پر تجویز دی کہ مرکزی حکومت سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد مقرر کر سکتی ہے، کیوں کہ ’’بچے اس کے عادی ہو جاتے ہیں۔‘‘

جسٹس جی نریندر نے پوچھا ’’بچے 17 یا 18 سال کے ہو سکتے ہیں، لیکن کیا ان میں یہ فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے کہ قوم کے مفاد میں کیا درست ہے اور کیا نہیں؟ صرف سوشل میڈیا سے ہی نہیں، انٹرنیٹ سے بھی کچھ چیزوں کو ہٹا دینا چاہیے، اس سے دماغ خراب ہوتا ہے۔‘‘

بنچ نے مشورہ دیا کہ 21 سال عمر کی حد مناسب ہوگی۔

ایک ڈویژن بنچ جس میں جسٹس وجے کمار اے پاٹل بھی شامل ہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کچھ اکاؤنٹس کو مرکز کے احکامات کے خلاف X کارپوریشن، جسے پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا، کی طرف سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت کر رہا ہے۔

ایکس کارپ نے ڈویژن بنچ سے رجوع کیا جب جسٹس کرشنا ایس دکشت کی سنگل جج بنچ نے مرکز کے حکم کو چیلنج کرنے والی اس کی درخواست کو خارج کر دیا۔

جون میں جسٹس دکشت نے مرکز کے احکامات کو برقرار رکھا تھا اور ایکس پر 50 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ اس نے حکومتی مطالبات کو بروقت پورا نہ کرنے کی وجہ نہیں بتائی۔

جج نے کہا کہ وہ مرکز کے اس استدلال سے قائل ہیں کہ اس کے پاس نہ صرف یہ اختیار ہے کہ وہ X سے ٹویٹس کو ہٹانے کے لیے کہے بلکہ کمپنی کو اکاؤنٹس بلاک کرنے کی ہدایت بھی کرے۔

منگل کی سماعت میں جسٹس نریندر نے تجویز پیش کی کہ حکومت آن لائن گیمنگ کے لیے موجود قوانین کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک بڑھا سکتی ہے۔ جج نے مزید کہا ’’جب کوئی صارف رجسٹر کرتا ہے، تو اسے کچھ مواد دینا پڑے گا، جیسے کہ آن لائن گیمنگ میں، جہاں اگر کوئی شخص آدھار وغیرہ نہیں رکھتا ہے تو وہ اس میں شامل نہیں ہو سکتا۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’سوشل میڈیا پر پابندی لگائیں، میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ اس سے بہت سی اچھی چیزیں ہوں گی۔‘‘