تریپورہ پولیس نے مساجد میں توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد 150 سے زائد مساجد کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا اعلان کیا
نئی دہلی، اکتوبر 25: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق تریپورہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ریاست کی 150 سے زیادہ مساجد کو علاقے میں ہوئے تشدد کے بعد سیکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت ہوئی ہے جب گذشتہ دنوں میں مساجد اور مسلمانوں کی اکثریت والے متعدد علاقوں پر حملے کیے گئے ہیں۔
ایک سینئر پولیس عہدیدار نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اگرتلہ میں ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔
جمعہ کو وزیراعلی بپلب کمار دیب اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس وی ایس یادو کے دفتر میں جمع کرائی گئی ایک یادداشت میں جمعیت علماء (ہند) نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ مساجد اور مسلم اکثریتی علاقوں پر مبینہ حملوں پر کارروائی کرے۔
اس سے ایک دن پہلے بنگلہ دیش میں ہوئے حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف گومتی ضلع میں ایک ریلی کے دوران ہندوتوا تنظیموں، وشو ہندو پریشد اور ہندو جاگرن منچ کے کارکنوں کی پولیس سے جھڑپ میں تین پولیس اہلکاروں سمیت 15 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
ریلی سے پہلے اس علاقے میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی جس کے تحت پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی تھی۔ ریلی کے منتظمین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس اجازت تھی لیکن جب انھوں نے کچھ اقلیتی برادری کے اکثریتی علاقوں میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس نے انھیں روک دیا۔
بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر حملے کے خلاف مغربی تریپورہ اور شمالی تریپورہ اضلاع میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔
اتوار کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان نبینڈو بھٹاچاریہ نے کہا کہ ان کی پارٹی نے مذہبی مقامات کی توڑ پھوڑ کی حمایت نہیں کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے اقلیتی ونگ کے رہنما امن کو یقینی بنانے کے لیے ریاست بھر کے لوگوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔