ملک گیر این آر سی پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں، مرکز نے لوک سبھا کو آگاہ کیا
نئی دہلی، اگست 10: مرکزی وزیر داخلہ نتیاانند رائے نے آج لوک سبھا کو بتایا کہ مرکزی حکومت نے ملک بھر میں شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کو لاگو کرنے کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے۔
واضح رہے کہ 31 اگست 2019 کو شائع ہونے والی آسام این آر سی کی حتمی فہرست سے 19 لاکھ سے زائد لوگ باہر رہ گئے تھے۔
مرکز نے لوک سبھا کو یہ بھی بتایا کہ مردم شماری 2021 کے حصے کے طور پر ذات کے بارے میں اعداد و شمار جاری کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔
دریں اثنا اے این آئی کی خبر کے مطابق شیرومانی اکالی دل، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس کے ارکان نے پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کیا اور مرکز سے تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کی اپیل کی۔ اکالی دل کی رکن پارلیمنٹ ہرسمرت کور نے کہا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات زیادہ دور نہیں ہیں، یہ ’’لڑائی جاری رہے گی۔‘‘
آج راجیہ سبھا کو دوپہر کے کھانے سے پہلے کی مدت کے دوران اپوزیشن لیڈروں کے احتجاج کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا، جو اس بات پر بحث کا مطالبہ کر رہے تھے کہ کیا ہندوستان نے اسرائیلی پیگاسس سپائی ویئر کو سیاست دانوں، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کی نگرانی کے لیے استعمال کیا ہے۔
وہیں رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ان اراکین پارلیمنٹ کے نام مانگے ہیں جو پیر کو راجیہ سبھا میں موجود نہیں تھے جب ٹریبیونل ریفارمز (ریشنلائزیشن اینڈ کنڈیشنز آف سروس) آرڈیننس 2021 منظور کیا گیا تھا۔ یہ بل مختلف ٹربیونلز کے ارکان کی خدمت اور مدت کے لیے یکساں شرائط و ضوابط وضع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
اپوزیشن لیڈروں نے اس سے متعلق ایک قانونی قرارداد پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اس بل کو پہلے ایک سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ لیکن اسے صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔