پولیس اسٹیشنوں میں انسانی حقوق کو سب سے زیادہ خطرہ ہے: چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا

نئی دہلی، اگست 9: چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے اتوار کو ملک میں پولیس اسٹیشنوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔

نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی آف انڈیا، یا این اے ایل ایس اے (نالسا) کی ایک تقریب میں رمنا نے کہا ’’پولیس اسٹیشنوں میں انسانی حقوق اور جسمانی سالمیت کے لیے خطرہ سب سے زیادہ ہے۔‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ حراست میں ہونے والی اموات اور پولیس مظالم کی دیگر اقسام وہ مسائل ہیں جو اب بھی غالب ہیں۔

رمنا نے کہا ’’تھانوں میں موثر قانونی نمائندگی کا فقدان، گرفتار یا حراست میں لیے گئے افراد کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق تو مراعات یافتہ افراد بھی تھرڈ ڈگری ٹریٹمنٹ سے نہیں بچتے ہیں۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ پولیس کی زیادتیوں کو قابو میں رکھنے کے لیے قانونی امداد کے آئینی حق اور مفت قانونی خدمات کی دستیابی کے بارے میں معلومات ضروری ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک معاشرے کو قانون کی حکمرانی کے تحت چلانے کے لیے ضروری ہے کہ ’’انتہائی مراعات یافتہ اور انتہائی کمزوروں‘‘ کے درمیان انصاف تک رسائی کے فرق کو ختم کیا جائے۔

اتوار کے روز رمنا کے یہ تبصرے اس وقت آئے ہیں جب مرکز نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں ملک بھر میں حراست کے دوران 348 افراد کی موت ہوئی ہے جب کہ جب کہ 1،189 افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیانند رائے نے کہا کہ 2018 میں 136، 2019 میں 112 اور 2020 میں 100 افراد پولیس حراست میں ہلاک ہوئے۔