’وہ برہمن ہیں…اچھے سنسکار والے ہیں‘: بی جے پی ایم ایل اے نے بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی کا دفاع کیا
نئی دہلی، اگست 18: موجو اسٹوری کی خبر کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے گجرات کے ایم ایل اے سی کے راؤل جی نے، جو اس پینل کا حصہ تھے جس نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے 11 مجرموں کی رہائی کی سفارش کی تھی، اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ ذات کے لحاظ سے برہمن ہیں اور اعلیٰ اقدار کے حامل ہیں۔‘‘
انھوں نے نیوز پورٹل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’مجھے نہیں معلوم کہ انھوں نے جرم کیا ہے یا نہیں…جیل میں ان کا برتاؤ اچھا تھا، وہ برہمن ہیں… اچھے سنسکار والے آدمی ہیں۔‘‘
پیر کے دن ان 11 افراد کو، جنھیں گینگ ریپ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، گودھرا جیل سے رہا کر دیا گیا جب گجرات حکومت نے اپنی معافی کی پالیسی کے تحت ان کی درخواست منظور کر لی۔
بلقیس بانو کو 3 مارچ 2002 کو گجرات میں فسادات کے دوران اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ اس وقت 19 سال کی تھیں اور حاملہ تھیں۔ احمد آباد کے قریب فسادیوں نے اس کی تین سالہ بیٹی سمیت اس کے خاندان کے چودہ افراد کو قتل کر دیا تھا۔ ایک آدمی نے لڑکی کو اس کی ماں کے بازو سے چھین لیا اور اس کا سر پتھر پر مار دیا۔
انھیں رہا کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کے تحت گجرات حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ ایک پینل کی سفارش پر مبنی تھا۔
پیر کے روز رہائی کے بعد ان کے لواحقین نے مجرموں کا استقبال مٹھائی سے کیا۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ایک رکن نے بھی انھیں مبارکباد دی۔
موجو اسٹوری کو دیے گئے انٹرویو میں راؤل جی نے یہ بھی کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں اکثر بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ مجرموں کے اہل خانہ ’’ایماندار‘‘ تھے۔
راؤل جی کے بیان پر کئی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی ہے۔
مؤرخ آڈری ٹرشکے نے کہا کہ ان تبصروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ذات پات ’’جدید دور میں بھی کام کررہا ہے۔‘‘
انھوں نے ٹویٹر پر لکھا ’’ماقبل جدید سنسکرت کے متن میں ذات پات کے لحاظ سے لوگوں کے لیے مختلف سزائیں تجویز کی گئی ہیں، جس میں برہمن سب سے آسانی سے چھوٹ جاتے ہیں۔ کیوں؟ کیوں کہ وہ برہمن ہیں۔‘‘
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ-لیننسٹ) لبریشن کی لیڈر کویتا کرشنن نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت یکساں سول کوڈ اور خواتین کو بااختیار بنانے کی پہل ’بیٹی بچاؤ‘ کے نام پر خواتین کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے بی جے پی کو ’’ذات پرست پارٹی‘‘ قرار دیا۔
Manusmriti : If you are a Brahmin, you get less punishment even when you rape or murder. Even if the Brahmin commits a very serious offence, he should not be tortured or hung. He should be sent away with his belongings. (Chapter 8, Shloka 380) #BilkisBano https://t.co/8SGyYORpsv
— Dilip Mandal (@Profdilipmandal) August 18, 2022
دلت کارکن دلیپ منڈل نے ویڈیو کلپ شیئر کیا، جس میں منواسمرتی کی ایک لائن ہے، جس میں برہمنوں کے لیے کم سزا کا حکم دیا گیا ہے۔