تمل ناڈو: آر ایس ایس نے مدراس ہائی کورٹ سے اجازت ملنے کے ایک دن بعد 6 نومبر کی اپنی ریلیوں کو منسوخ کر دیا
نئی دہلی، نومبر 5: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے ہفتہ کو تمل ناڈو میں اپنی تمام 50 ریلیوں کو منسوخ کر دیا۔ یہ پیش رفت اس کے ایک دن بعد ہوئی ہے جب مدراس ہائی کورٹ نے ان میں سے 44 ریلیوں کو منعقد کرنے کی اجازت دی تھی۔
آر ایس ایس کے ساؤتھ زون کے صدر آر ونیراجن نے کہا کہ عدالت کی یہ شرط کہ تقاریب انڈور اسٹیڈیم یا چار دیواری کے اندر منعقد کی جائیں، تنظیم کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ونیراجن نے کہا ’’کشمیر، مغربی بنگال، کیرالہ اور دیگر جگہوں پر روٹ مارچ کھلے عام ہوتے ہیں۔ ہم اس حکم کے خلاف اپیل کریں گے۔‘‘
مدراس ہائی کورٹ نے جمعرات کو تنظیم کو تمل ناڈو میں 50 میں سے 44 مقامات پر مارچ کرنے کی اجازت دی تھی، جن کے لیے اس نے اجازت مانگی تھی۔
آر ایس ایس نے 23 اکتوبر کو کوئمبٹور میں ہونے والے دھماکے اور ریاست میں شدید بارش کی وجہ سے سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے تمل ناڈو پولیس کی طرف سے صرف تین مقامات پر مارچ کرنے کی اجازت دینے کے ایک دن بعد عدالت سے رجوع کیا تھا۔
جسٹس جی کے الانتھیرایان کی بنچ نے تمل ناڈو پولیس کی طرف سے پیش کی گئی ایک مہر بند کور رپورٹ میں کہا تھا کہ اس نے محسوس کیا کہ ریاست میں امن و امان کو بگاڑنے والے کچھ بکھرے ہوئے واقعات کے علاوہ کوئی حفاظتی خطرہ نہیں ہے۔
اس کے بعد انھوں نے آر ایس ایس کو 44 مقامات پر اپنے جلوس نکالنے کی اجازت دی لیکن چھ مقامات پر اجازت دینے سے انکار کر دیا، جن میں ناگرکوئل، کوئمبٹور شہر، پولاچی، تروپور، پلادم اور ارومنی شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق جسٹس الانتھیرایان نے آر ایس ایس کو یہ بھی یقینی بنانے کی ہدایت دی کہ پروگرام کے دوران کوئی بھی فرد، ذات اور مذہب کے بارے میں برا نہ بولے۔
جسٹس الانتھیرایان نے حکم نامے میں کہا تھا ’’انھیں ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو ٹھیس پہنچانے والے کسی بھی عمل میں ملوث نہیں ہونا چاہیے۔ شرکاء کوئی لاٹھی یا ہتھیار ساتھ نہ لائیں جس سے کسی کو نقصان پہنچے۔‘‘
آر ایس ایس نے پہلے 2 اکتوبر کو ریاست میں ریلی نکالنے کی اجازت مانگی تھی لیکن پولیس نے اس سے انکار کر دیا تھا۔
اس وقت تمل ناڈو حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر مرکز کی پابندی کا حوالہ دیا تھا اور کہا تھا کہ ریاست میں امن و امان کی صورت حال مارچ کے انعقاد کے لیے سازگار نہیں ہے۔