تمل ناڈو: ڈی ایم کے اور اس کے اتحادیوں نے ریاست کے نام کے بارے میں تبصرے کو لے کر اسمبلی میں گورنر کے خلاف احتجاج کیا

نئی دہلی، جنوری 9: اے این آئی کی خبر کے مطابق ڈی ایم کے اور اس کے اتحادیوں نے پیر کو تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کے خلاف احتجاج کیا جب انھوں نے اسمبلی اجلاس کے آغاز میں اپنا روایتی خطاب شروع کیا۔

ڈی ایم کے، کانگریس اور ودوتھلائی چروتھائیگل کچی کے قانون سازوں نے روی کے خلاف ان کے اس تبصرے کے لیے نعرے لگائے کہ ’تمیزگم‘ ریاست کے لیے تمل ناڈو کے مقابلے میں زیادہ موزوں نام ہوگا۔

لفظ ’’ناڈو‘‘ کا مطلب ہے زمین لیکن بعض اوقات اسے ملک یا قومی ریاست سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ ’’تمیزگم‘‘ کا مطلب ایک ایسا علاقہ ہے جہاں تمل آباد ہیں۔

ڈی ایم کے ایم ایل اے نے پیر کو نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ گورنر ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے نظریے کو نافذ نہ کریں۔ دریں اثنا کانگریس اور وی سی کے کے قانون سازوں نے تمل ناڈو کی تعریف کرتے ہوئے نعرے لگائے۔

اس کے بعد کانگریس اور وی سی کے ایم ایل ایز نے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

ڈی ایم کے اور اس کے اتحادیوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ روی نے ریاستی حکومت کی طرف سے تیار کردہ تقریر کے کچھ حصوں کو چھوڑ دیا جس میں سیکولرازم کا حوالہ دیا گیا تھا اور ساتھ ہی پیریار، بی آر امبیڈکر، کے کامراج، سی این انادورائی، اور ایم کروناندھی جیسے لیڈروں کا ذکر بھی چھوڑ دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گورنر نے تقریر میں کچھ ایسے حصے شامل کیے جو حکومت نے تیار نہیں کیے تھے۔

وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اس کے بعد اسپیکر سے کہا کہ وہ صرف اس تقریر کو ریکارڈ پر لے جائیں جو ریاستی حکومت نے تیار کی تھی۔ اس کے بعد روی نے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

ڈی ایم کے کے ترجمان سیلم دھرنیدھرن نے روی پر بی جے پی کے ترجمان کی طرح برتاؤ کرنے کا الزام لگایا۔

انھوں نے کہا ’’تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کا آئینی اصولوں سے انحراف، آج تمل ناڈو اسمبلی میں اپنی تقریر میں سے کچھ اہم مواد کو چھوڑ کر، یہ گہرائی سے واضح کرتا ہے کہ اس گورنر کا سیاسی ایجنڈا ہے اور وہ تمل ناڈو بی جے پی کے ترجمان ہیں۔‘‘

حالیہ مہینوں میں روی نے ریاست میں دراوڑ ثقافت اور سیاست کے بارے میں کئی تبصرے کیے ہیں، جس کے نتیجے میں ڈی ایم کے کی طرف سے ردعمل سامنے آیا ہے۔

راج بھون میں ایک تقریب میں انھوں نے کہا تھا کہ ریاست میں ایک بیانیہ تیار کیا گیا ہے جس کے مطابق تمل ناڈو ہر اس چیز کو مسترد کر دے گا جو ملک کے باقی حصوں کے لیے لاگو ہو۔