طلاق حسن مسلم خواتین کو طلاق دینے کا غلط طریقہ نہیں: سپریم کورٹ

نئی دہلی، اگست 16: سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ مسلم خواتین کو طلاق دینے کے لیے طلاق حسن کا عمل بنیادی طور پر غلط نہیں ہے۔

طلاق حسن ایک ایسا عمل ہے جس میں ایک مسلمان مرد اپنی بیوی کو 90 دنوں میں مہینے میں ایک بار لفظ ’’طلاق‘‘ کہہ کر طلاق دیتا ہے۔ تیسری بار میں طلاق کو تسلیم کیا جاتا ہے۔

یہ عمل فوری طور پر تین طلاق، یا طلاقِ بدعت سے مختلف ہے، جسے سپریم کورٹ نے 2019 میں غیر آئینی قرار دیا تھا۔ اس عمل میں ایک مرد تین بار ’’طلاق‘‘ کہہ کر فوری طور پر اپنی بیوی کو طلاق دے سکتا ہے۔

جسٹس سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ اس پریکٹس کے خلاف درخواست کو، کسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

بار اینڈ بنچ کے مطابق جسٹس کول نے کہا ’’پہلی نظر میں یہ [طلاق حسن] اتنا غلط نہیں ہے۔ خواتین کے پاس بھی ایک آپشن خلع ہے۔‘‘

خلع طلاق کی ایک قسم ہے جس میں بیوی اپنے مہر کی رقم شوہر کو واپس کرتی ہے۔ مہر وہ خصوصی جائیداد، سامان یا رقم ہے جو دولہا کی طرف سے دلہن کو بطور نشان یا احترام کے طور پر دی جاتی ہے۔

عدالت صحافی بے نظیر حنا کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کر رہی تھی، جس نے طلاق حسن کی آئینی حیثیت کو اس بنیاد پر چیلنج کیا تھا کہ یہ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک ہے۔

اے این آئی کے مطابق حنا نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ اس کے شوہر نے 19 اپریل کو ایک وکیل کے ذریعے طلاق حسن کا نوٹس بھیج کر اسے طلاق دے دی کیوں کہ اس کے خاندان نے جہیز دینے سے انکار کر دیا۔

درخواست گزار نے مزید کہا کہ طلاق حسن پر پابندی وقت کی ضرورت ہے، کیوں کہ یہ انسانی حقوق اور مساوات سے ہم آہنگ نہیں ہے اور ضروری نہیں کہ یہ اسلامی عقیدے کا حصہ ہو۔

اے این آئی کے مطابق اس کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’بہت سے اسلامی ممالک نے اس طرح کے عمل کو محدود کر دیا ہے، جب کہ یہ ہندوستانی معاشرے کو بالعموم اور خاص طور پر مسلم خواتین کو پریشان کر رہا ہے۔‘‘

منگل کو سماعت کے دوران حنا کی نمائندگی کرنے والے وکیل پنکی آنند نے عرض کیا کہ جب کہ سپریم کورٹ نے 2017 میں تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیا، لیکن اس نے طلاق حسن کے معاملے کو یوں ہی چھوڑ دیا۔

بنچ نے کہا کہ اگر دو لوگ ساتھ نہیں رہ سکتے تو ہم شادی ٹوٹنے کی بنیاد پر طلاق دے رہے ہیں۔ اگر مہر کا خیال رکھا جائے تو کیا آپ باہمی رضامندی سے طلاق کے لیے تیار ہیں؟‘‘

بنچ نے پھر آنند سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں درخواست گزار سے ہدایات لیں اور کیس کی اگلی سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی۔