سروگیسی اور اسلام

نام نہاد ’روشن خیالوں‘ پرولادت کے غیرفطری طریقوں کی قباحتیں اجاگر کرنے کی ضرورت

تحریر : عرفان شاہد
ترجمہ : روید خان
( ریسرچ اسکالر اداراہ تحقیق و تصنیف ،علی گڑھ)

سروگیسی عالمی سطح پر عام چکی ہے۔ آئے دن سننے میں آتا ہے کہ مشہور شخصیات، فلم اسٹارز، ہیروز، ہیروئینیں اور خلیجی نامور تاجر اور مالدار عورتیں اولاد پانے کے لیے سروگیسی (رحم مستعار) کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ میڈیا ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں تجارتی سروگیسی عروج پر ہے۔ مائیکرو لیول پر سروگیسی کے بارے میں کوئی درست اعداد و شمار موجود نہیں ہے لیکن یہاں کے بڑے بڑے شہروں میں ڈاکٹرز سروگیٹ ایجنسیوں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ سروگیٹ ایجنسیاں غریبوں کو اجرت دے کر کام کرواتی ہیں۔ بھارت، بنگلہ دیش، نیپال اور بھوٹان وغیرہ کے پسماندہ علاقوں سے سروگیسی کے لیے توانا اور مضبوط عورتوں کا انتخاب کیا جاتا ہے۔گلوبل انسائٹ مارکیٹ کے مطابق سروگیسی کا شمار دنیا کی ترقی یافتہ مارکیٹوں میں ہوتا ہے۔ ابھی تک سروگیٹ مارکیٹ کی قیمت چالیس سے بیالیس سال کی عمر میں چودہ بلین ڈالر سے زیادہ تھی لیکن 2023 کے اخیر تک اس میں پچیس فیصد سے زیادہ اضافہ ہونے کے امکانات ہیں۔ ایک دوسری رپورٹ میں پیشن گوئی کی گئی ہے کہ یورپ میں سروگیٹ مارکیٹ کی قیمت 2032 تک ساٹھ بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
دونوں ایجنسیوں کی پیشن گوئی میں تھوڑا سا تضاد ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ سیمپل سائز اور گروپ میں فرق کی وجہ سے ہو، لیکن اس سے سروگیسی کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ کا اندازہ ہوتا ہے۔ Amecoresearch.com کی تحقیق کے مطابق 2021 میں سروگیسی کی مارکیٹ کی قیمت تقریباً 6.4 بلین ڈالر تھی۔ انہوں نے پیشن گوئی کی ہے کہ سروگیسی کی مارکیٹ کی قیمت تقریباً 11.4 بلین ڈالر ہو گی۔ معمولی رقم اور محدود وسائل پر دستیاب ہو جانے والی سروگیٹ ماؤں کی وجہ سے بین الاقوامی سروگیٹ ایجنسیاں ہندوستانی مارکیٹ پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔ معیشت کے بحران کی وجہ سے ہندوستان کو اس کام کے لیے نہایت مناسب جگہ سمجھا جاتا ہے۔ ممبئی، بنگلورو، دہلی اور کولکاتا جیسے بڑے شہروں میں سروگیسی کے پورے پروسیس کی اوسط لاگت گیارہ سے بیس لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ اسکائی نیوز چھ اگست 2008 کے مطابق، سروگیٹ ماں کو تھوڑی سی تعلیم کے ساتھ ڈھائی ہزار ڈالر کے علاوہ طبی اخراجات بھی ملتے ہیں۔ تاہم، سروگیٹ ایجنسیاں ہر جوڑے اور جنس پرست سے ایک سروگیٹ بچے کے لیے پانچ سے سات ہزار ڈالر تک وصول کرتی ہیں جبکہ دیگر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ غریب خواتین تھوڑے سے پیسوں پر اس کام کے لیے تیار ہو جاتی ہیں اور بعض اوقات کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا۔ اس سے آپ دنیا بھر کی ایجنسیوں اور خاص طور پر مغرب کے ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے استحصالی رویے کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
امریکہ اور یورپ میں غیر صحت مند ماحول، زیادہ لاگت اور قانونی طریقہ کار کی وجہ سے مالدار جوڑے اور لڑکے ہندوستانی مارکیٹ کی طرف بڑھ رہے ہیں کیونکہ یورپی ممالک خطیر رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، یہاں تک کہ برطانیہ کی حکومت بھی ماں کی حمایت میں کھڑی رہتی ہے اور اس کو اپنا بچہ رکھنے کا حق دیتی ہے۔ بسا اوقات برطانیہ میں سروگیٹ مائیں بچے کو جینٹک والدین کے حوالے بھی نہیں کرتیں۔ چند سال قبل بی بی سی انگلش نیوز سروس نے بھی ایک خبر میں اس حقیقت کی تائید کی تھی۔
مزید برآں، برطانیہ میں کچھ خواتین سختی اور دیگر بہت سے فطری مسائل کی وجہ سے ایسی نوکری کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوتیں، وہ آسان کام کی شوقین ہوتی ہیں اور بچہ پیدا کرنے کی تکلیف کو برداشت کیے بغیر ہی ماں بننا چاہتی ہیں۔ آج کل کچھ مسلمان بھی سروگیسی کا جواز تلاش کر رہے ہیں۔ آئیے اسلام میں سروگیسی کے جائز ہونے اور عام اخلاقیات پر نظر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سروگیسی میں رحم مادر کو ’’کرائے پر لینے والا رحم‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس صورت میں ایک عورت کو ایسے جوڑوں کے نطفے سے حاملہ کیا جاتا ہے جو خود بچہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ہوتے یا بچہ پیدا کرنے کی تکالیف کو برداشت نہیں کرنا چاہتے۔ وہ عورت ان جوڑے کے مادے کو نشو ونما دینے کا کام کرتی ہے۔
سروگیسی کی دو قسمیں ہیں classic اور gestational
کلاسک : کلاسک سروگیسی میں عورت کے رحم میں بچے کے والد کا نطفہ ڈالا جاتا ہے ۔ سروگیٹ عورت کا اپنا بیضہ فرٹیلائز کیا جاتا ہے اور وہ والدین کی جانب سے بچے کو مطلوبہ مدت تک اپنے رحم میں پرورش دیتی ہے۔ gestational: gestational سروگیسی میں مکمل طور پر والدین کے ذریعہ حمل ٹھیرایا جاتا ہے۔ اصل ماں کے بیضہ کو اصل باپ کے نطفہ سے فرٹیلائز کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد نطفہ کو سروگیٹ کے رحم میں مدت مقصود تک رکھا جاتا ہے۔
دونوں صورتوں میں فرٹیلائزڈ بیضہ اور ماں کے بیضہ کو عورت کے رحم میں انجیکٹ کیا جاتا ہے۔ پھر عورت دوسرے جوڑے کی جانب سے بچے کو اس کی پوری مدت تک اپنے رحم میں پرورش دیتی ہے۔ عموماً یہ مخصوص معاوضے کے عوض انجام دیا جاتا ہے۔
پہلے تو اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ ایک مرد کے نطفے کو اس عورت کے رحم میں رکھا جاتا ہے جس سے اس نے شادی نہیں کی ہے۔ یہ عمل زنا کے مترادف ہے۔ قرآن مجید سختی سے مسلمانوں کو تنبیہ کرتا ہے اور کہتا ہے: وَالَّـذِيْنَ هُـمْ لِفُرُوْجِهِـمْ حَافِظُوْنَ اِلَّا عَلٰٓى اَزْوَاجِهِـمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُـهُـمْ فَاِنَّـهُـمْ غَيْـرُ مَلُوْمِيْنَ فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْعَادُوْنَ (سورہ مومنون) اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، سوائے اپنی بیویوں اور ان لونڈیوں کے جو ان کی ملکیت میں ہیں، ایسے لوگ قابل ملامت نہیں ہیں، البتہ جو ان کے سوا کچھ اور کے خواہشمند ہوئے تو وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں“
سروگیسی اس حد سے بھی آگے ہے اور اسلام اس حد سے تجاوز کرنے والوں کو خبردار کرتا ہے اور ایسے عمل کو انجام دینے والوں کو حد سے گزرنے والوں میں شمار کرتا ہے۔
سروگیسی اور ٹیسٹ ٹیوب بے بی خدا کی کائنات میں انسانی مداخلت ہے، اس کے نتیجے میں تباہی اور آفات سماوی آسکتی ہیں۔ اللہ تعالٰی نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا ہے۔ اگرچہ سائنسی ترقی جدت کے عروج پر پہنچ کر خواہش نفسانی کو پورا کر رہی ہے لیکن یہ خدا کی تخلیق کردہ چیزوں کی نقل نہیں کر سکتی۔ اسی طرح قرآن کی ایک دوسری آیت ہے۔ وَاللّـٰهُ جَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا وَّجَعَلَ لَكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ بَنِيْنَ وَحَفَدَةً وَّرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبَاتِ ۚ اَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُـوْنَ وَبِنِعْمَتِ اللّـٰهِ هُـمْ يَكْـفُرُوْنَ
( النحل:72)
’’اور اللہ نے تمہارے واسطے تمہاری ہی قسم سے عورتیں پیدا کیں اور تمہیں تمہاری عورتوں سے بیٹے اور پوتے دیے اور تمہیں کھانے کے لیے اچھی چیزیں دیں، پھر کیا جھوٹی باتیں تو مان لیتے ہو اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہو‘‘
تناسل انسانی، شوہر اور بیوی کے جنسی تعلقات پر مبنی ہے۔ یہ تناسل کی قدرتی شکل ہے۔ اللہ جل شانہ نے اسے نکاح کے ذریعے آسان بنایا ہے۔ فطری طور پر پیدا ہونے والا بچہ متعدد خوبیوں اور عادتوں کا حامل ہوتا ہے۔ ٹیسٹ ٹیوب بے بی یا سروگیٹ بے بی میں ان خوبیوں اور عادتوں کو تبدیل کرنا ناممکن ہے۔
انسان ایک سماجی حیوان ہے۔ اس کو سماج اور حقیقی والدین کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک بچہ اپنے والدین کا نام حاصل کرتا ہے اور فطری محبت پاتا ہے جو سروگیٹ یا ٹیسٹ ٹیوب بچہ کے لیے ناممکن ہے۔ الفت و محبت کوئی تجارتی سامان نہیں ہے جو پیسوں کے ذریعے خرید لی جائے۔ یہ خدا کا عطا کیا ہوا جذبہ ہے جو ایک بچے اور اس کے حقیقی والدین کی فطرت میں شامل ہے۔
سروگیسی اور ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے روبوٹک اور مصنوعی طور پر تیار کیا گیا انسان، انسان کی طرح ادراک اور برتاؤ نہیں کر سکتا۔ وہ معاشرے میں مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ فطری والدین اور فطری پرداخت انسانی شناخت اور اقدار کی ابتدائی نشو و نما ہے۔ فطری عمل کی وجہ سے بچہ انسانی سلوک اور انسانی خوبیاں وراثت میں پاتا ہے، اسے کسی اور ذریعے سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ مختصر یہ کہ اس قبیح عمل کو معاشرے میں فروغ نہیں دینا چاہیے۔ ہر معاشرے میں ایسے لالچی اور حریص قسم کے افراد ہوتے ہیں جنہیں پیسے کے سوا کچھ پسند نہیں ہوتا۔ وہ پیسے کو کسی بھی ذریعے سے حاصل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، خواہ انہیں کسی عورت کا رحم کرایہ پر لینا پڑے یا کسی کا گردہ بیچنا پڑے۔
دوسری بات یہ کہ اسلام نے ماوں اور بچوں کے لیے کچھ حقوق متعین کیے ہیں۔سروگیسی ان کو ان حقوق اور انعام سے محروم کر دیتی ہے۔ حضرت محمد (ﷺ) نے فرمایا کہ ماں کا اپنے بچے پر باپ سے تین گنا زیادہ حق ہے۔ ماں ابتدا ہی سے اپنے بچے کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ اسی طرح جب بچہ بڑا ہو جاتا ہے اور ماں بوڑھی ہو جاتی ہے تو وہ جوانی میں اپنی ماں کا خیال رکھتا ہے۔ دونوں کو اپنے فریضے کا صلہ ملتا ہے جو سروگیسی کے ذریعے ناممکن ہے۔ کوئی بھی مہذب معاشرہ یا مذہب اس عمل کی اجازت نہیں دیتا۔ یہ ایک خالص کاروبار ہے جسے کاروباری لوگ ہی کرتے ہیں تاکہ اس کے ذریعے سے بے تحاشا دولت جمع کر سکیں۔
مسلمان ہونے کے ناطے اس شرمناک اور غیر اسلامی عمل سے پرہیز کرنا چاہیے۔ یہ مغربی ممالک میں پروان چڑھنے والا نام نہاد کھلے ذہن کا خیال ہے، اس طرح کے لوگ مذہب اور خدا سے نفرت کرتے ہیں، خود کو دانشور سمجھ کر پسماندہ ممالک کی خواتین کا استحصال کرتے ہیں۔
(بشکریہ: ریڈینس ویوز ویکلی، 4 مارچ 2023)
***

 

***

 اسلام نے ماوں اور بچوں کے لیے کچھ حقوق متعین کیے ہیں۔سروگیسی ان کو ان حقوق اور انعام سے محروم کر دیتی ہے۔ حضرت محمد (ﷺ) نے فرمایا کہ ماں کا اپنے بچے پر باپ سے تین گنا زیادہ حق ہے۔ ماں ابتدا ہی سے اپنے بچے کی دیکھ بھال کرتی ہے۔ اسی طرح جب بچہ بڑا ہو جاتا ہے اور ماں بوڑھی ہو جاتی ہے تو وہ جوانی میں اپنی ماں کا خیال رکھتا ہے۔ دونوں کو اپنے فریضے کا صلہ ملتا ہے جو سروگیسی کے ذریعے ناممکن ہے۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 06 اگست تا 12 اگست 2023