راجستھان پولس بجرنگ دل کے مونو مانیسر کے خلاف کارروائی کے لیے آزاد ہے: منوہر لال کھٹر

نئی دہلی، اگست 2: ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے بدھ کے روز کہا کہ راجستھان حکومت بجرنگ دل کے رکن موہت یادو عرف مونو مانیسر کے خلاف کارروائی کے لیے آزاد ہے اور ان کی انتظامیہ بھی اس کے لیے ضروری مدد فراہم کرے گی۔

کھٹر نے کہا ’’ہم نے راجستھان حکومت سے کہا ہے کہ اگر انھیں اس کا سراغ لگانے کے لیے مدد کی ضرورت ہے، تو ہم مدد کے لیے تیار ہیں۔ راجستھان پولیس اس کی تلاش کر رہی ہے۔ ہمارے پاس اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ آیا ان کے پاس کوئی ان پٹ ہے۔‘‘

مونو مانیسر، ناصر اور جنید کے قتل کے کیس میں ایک مشتبہ شخص ہے، جن کی جلی ہوئی لاشیں 16 فروری کو ایک کار سے ملی تھیں، جب انھیں مبینہ طور پر راجستھان کے بھرت پور سے ’’گئو رکھشکوں‘‘ نے اغوا کیا تھا۔

پچھلے مہینے پولیس نے اس کیس کے سلسلے میں تین افراد رنکو سینی، مونو رانا عرف نریندر کمار اور گوگی کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ پولیس نے مانیسر اور 26 دیگر کے خلاف تحقیقات کو زیر التواء رکھا ہے۔

مونو مانیسر کی ایک ویڈیو نے پیر کو نوح اور ہریانہ کے دیگر حصوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو جنم دیا۔ اس ہفتے کے شروع میں ریاست میں تشدد کے نتیجے میں دو ہوم گارڈز سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مانیسر ہریانہ میں بجرنگ دل کے ’’گئو رکھشک ونگ‘‘ کا سربراہ بھی ہے۔

ہندوتوا تنظیموں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے زیر اہتمام برج منڈل جل ابھشیک یاترا کے دوران پیر کو تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس کے بعد یہ ریاست کے دیگر علاقوں جیسے سوہنا، گروگرام، پلوال اور فرید آباد میں بھی یہ تشدد پھیل گیا۔

مبینہ طور پر 30 سالہ مانیسر کی ایک ویڈیو میں اسے اپنے حامیوں سے جلوس میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ہریانہ پولیس بھی مبینہ طور پر مانیسر کی گرفتاری کے لیے چوکس تھی۔

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا مانیسر نے جلوس میں شرکت کی یا نہیں۔ مانیسر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اس نے وشو ہندو پریشد کے مشورے پر پیر کے روز جلوس میں شرکت نہیں کی تھی۔

پولیس نے کہا کہ وہ اس بات سے لاعلم ہیں کہ مانیسر نے کب اور کہاں یہ ویڈیوز شوٹ کیں۔

ہریانہ پولیس کے ایک نامعلوم سینئر افسر نے کہا ’’ماضی میں مونو مانیسر کو گرفتار کرنے کے لیے مانیسر گاؤں میں اس کے گھر اور دیگر ممکنہ ٹھکانوں پر راجستھان اور ہریانہ پولیس نے کئی چھاپے مارے ہیں۔ تاہم وہ ان جگہوں پر کبھی نہیں ملا۔ وہ فروری سے ہی انڈرگراؤنڈ ہے، جب سے اس کا نام دو قتل کے معاملے میں سامنے آیا ہے۔ ہماری ٹیمیں اب بھی اسے پکڑنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔‘‘