’نفرت کا بلڈوزر روکو‘: حزب اختلاف نے دہلی کے جہانگیر پوری میں انہدامی مہم کی مذمت کی
نئی دہلی، اپریل 20: حزب اختلاف نے بدھ کے روز جہانگیرپوری علاقے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکمرانی والی شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے اس علاقے کے فرقہ وارانہ تشدد کی زد میں آنے کے چار دن بعد شروع کی گئی انہدامی مہم پر تنقید کی۔
جیسے ہی بلڈوزر نے دکانوں، گھروں اور دیگر ڈھانچے کو مسمار کیا، سپریم کورٹ نے اس مہم کو روکنے کا حکم دیا۔ تاہم عدالت کے حکم کے بعد بھی یہ مہم تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی جب تک کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کی رہنما برندا کرات خود اس علاقے میں سپریم کورٹ کے آرڈر کی ای کاپی نہیں لے آئیں۔
ایک ٹویٹ میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے نشان دہی کی کہ ہندوستان کے پاس صرف آٹھ دن کا کوئلہ بچا ہے اور بی جے پی حکومت سے کہا کہ وہ ’’نفرت کے بلڈوزر کو روک کر پاور پلانٹس کو چالو کرے۔‘‘
ایک اور ٹویٹ میں کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ یہ عمل ’’ہندوستان کے آئینی اقدار کے انہدام‘‘ کے مترادف ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ حکومت اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے انہدام کی مہم کا موازنہ 1976 کے ترکمان گیٹ واقعے سے کیا۔
انھوں نے ٹویٹر پر لکھا ’’ترکمان گیٹ 2022، تاریخ آپ کو بتاتی ہے کہ 1976 میں اقتدار میں رہنے والے موجودہ وقت میں ایک خرچ شدہ طاقت ہیں، یہ بی جے پی اور آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ طاقت ہمشیہ کے لیے نہیں ہے۔‘‘
ترکمان گیٹ کا واقعہ 1976 میں اس انہدام اور فساد کا حوالہ ہے جب اندرا گاندھی کی قیادت والی کانگریس حکومت کے حکم پر اپنے مکانات مسمار کیے جانے کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ – لیننسٹ) لبریشن لیڈر کویتا کرشنن نے انہدام کی مہم کو ’’فسطائی دہشت گردی‘‘ قرار دیا۔
انھوں نے ٹویٹ کیا ’’یہ مسلمانوں کے ہر گھر اور چھوٹی مسجد کو مقامی بابری مسجد میں تبدیل کر رہے ہیں۔‘‘
معلوم ہو کہ انہدام کی مہم دہلی بی جے پی کے سربراہ آدیش گپتا کے شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کمشنر کو خط لکھنے کے بعد شروع کی گئی تھی، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ جہانگیر پوری کے علاقے میں ’’فسادیوں‘‘ کی غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کریں۔
شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن نے پولیس سے کم از کم 400 پولیس اہلکاروں کو مہم کے دوران علاقے کی حفاظت کے لیے کہا تھا۔
بدھ کی صبح نو بلڈوزر علاقے میں گھس گئے تھے اور سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان مسماری کی مہم شروع کر دی تھی۔
یہ مہم 16 اپریل کو شمال مغربی دہلی کے جہانگیر پوری میں ہنومان جینتی کے جلوس کے دوران ہوئے مسلم مخالف تشدد بعد شروع ہوئی ہے۔ تشدد میں آٹھ پولیس اہلکار اور ایک شہری زخمی ہوئے تھا۔
تشدد کے سلسلے میں کل 23 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور دو نابالغوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ گرفتار ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔