مہاراشٹر پولیس فرقہ وارانہ انتشار کو فروغ دینے والے 22 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرے گی

ممبئی، اپریل 20: مہاراشٹر سائبر سیل نے منگل کو فرقہ وارانہ انتشار کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا پر 22 اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کی تجویز پیش کی۔

مہاراشٹر سائبر سیل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنجے شنترے نے کہا ’’فی الحال ماحول کے تناظر میں ہم نے فرقہ وارانہ انتشار پھیلانے والے اکاؤنٹس کو تلاش کرنا شروع کیا ہے۔‘‘

شنترے نے کہا کہ موجودہ سیاسی ماحول کے پیش نظر سائبر سیل فعال ہے۔ محکمہ کے تحت اڑتالیس پولیس اسٹیشنز قابل اعتراض مواد پوسٹ کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو فعال طور پر فلٹر کر رہے ہیں۔

اے این آئی کی خبر کے مطابق ریاست کے سائبر سیل کے عہدیداروں نے منگل کو کہا کہ انھوں نے سرکاری عہدیداروں کو بدنام کرنے والی 12,000 پوسٹس کی نشان دہی کی ہے۔

امراوتی ضلع میں اتوار کو اچل پور کے مسلم اکثریتی دہلی گیٹ علاقے میں بھگوا پرچم لہرائے جانے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی تھی۔ فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد اتوار کی شام کو امراوتی ضلع کے پڑوسی شہروں اچل پور اور پراتواڑہ میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے 23 افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور ہنگامہ آرائی اور اہلکاروں پر حملہ کرنے کے الزام میں ابتدائی رپورٹ درج کی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے کی طرف سے مساجد سے لاؤڈ سپیکر ہٹانے کے الٹی میٹم پر بھی مختلف مذہبی گروہوں نے تنقید کی ہے۔

منگل کو مہاراشٹر پولیس نے کہا کہ لاؤڈ سپیکر کے استعمال سے متعلق سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل کرنا ضروری ہے۔ پولیس کی پیشگی اجازت کے ساتھ انھیں صرف صبح 6 بجے سے رات 10 بجے کے درمیان استعمال کیا جا سکتا ہے۔