کچھ لوگ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نام پر ملک کی تصویر خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: مودی
نئی دہلی، اکتوبر 12: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج انسانی حقوق کی ’’انتخابی تشریح‘‘ کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا طرز عمل انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ جمہوریت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) کے 28 ویں یوم تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اسی طرح کے واقعات کو کچھ لوگ مختلف طریقے سے دیکھتے ہیں کیوں کہ وہ اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے انسانی حقوق کو بیان کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ تو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے نام پر ملک کی شبیہ کو داغدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور عوام کو ان سے ہوشیار رہنا چاہیے۔
اگرچہ مودی نے کسی شخص یا تنظیم کا نام نہیں لیا، لیکن حکمراں بی جے پی مبینہ طور پر ہندوستان میں حکومت کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات کو اجاگر کرنے کے لیے انسانی حقوق کے گروپوں پر تنقید کرتی رہی ہے، بشمول عالمی تنظیموں کے۔
اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے غریبوں کو بیت الخلا، کھانا پکانے کی گیس، بجلی اور گھروں جیسی بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے اپنی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے متعدد اقدامات کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس سے ان کی خواہشات کو جنم ملے گا اور وہ اپنے حقوق سے زیادہ آگاہ ہوں گے۔
مودی نے دعویٰ کیا کہ تین طلاق کے خلاف قانون بنا کر ان کی حکومت نے مسلم خواتین کو نئے حقوق دیے ہیں۔
وزیر اعظم نے 26 ہفتوں کی زچگی کی چھٹی اور عصمت دری کے لیے زیادہ سخت قانون جیسے اقدامات کے بارے میں بھی بات کی تاکہ خواتین کو بااختیار بنایا جا سکے۔
انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے یہ کمیشن 12 اکتوبر 1993 کو تحفظ انسانی حقوق ایکٹ 1993 کے تحت قائم کیا گیا تھا۔
این ایچ آر سی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتا ہے، ان کی تحقیقات کرتا ہے اور سرکاری حکام سے متاثرین کو معاوضہ دلوانے کے علاوہ غلط سرکاری ملازمین کے خلاف دیگر اصلاحی اور قانونی اقدامات کی سفارش کرتا ہے۔
مودی نے کہا کہ آزادی کی جدوجہد اور ہندوستان کی تاریخ انسانی حقوق کے لیے تحریک اور اقدار کا بہترین نمونہ ہیں۔