جماعت اسلامی ہند کی مجلس نمائندگان کا وسط مدتی اجلاس اختتام پذیر، امیرِ جماعت نے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت پر تشویش کا اظہار کیا

نئی دہلی، اکتوبر 12: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کی مجلس نمائندگان کے چار روزہ وسط مدتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، امیرِ جماعت سید سعادت اللہ حسینی نے ملک میں معاشرے کے بعض طبقات کی جانب سے نفرت کے پھیلاؤ پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

مجلس نمائندگان کا یہ اجلاس 10 اکتوبر کو اختتام پذیر ہوا۔ یہ مجلس (کونسل) 157 رکنی ہے جس میں 29 خواتین بھی شامل ہیں۔

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ معاشرے کے ایک طبقے کی طرف سے پرورش پانے والے نفرت کے کلچر نے ملک کے شہریوں کے درمیان خلیج کو وسیع کیا ہے۔

اس برائی پر تبصرہ کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ ’’کچھ سیاست دان نفرت پھیلا کر انتخابی فوائد حاصل کرسکتے ہیں، لیکن وہ طویل عرصے سے قوم کو بہت زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس لیے اگر یہ سیاست دان ملک کے لیے مخلص ہیں تو انھیں ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔‘‘

انھوں نے موجودہ سماجی منظر نامے میں لوگوں کو مذہب اور ثقافتوں کے بارے میں حساس بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

انھوں نے ملک کی معیشت کی تعمیر اور بے روزگاروں اور غریبوں کی مدد کے لیے جماعت اسلامی ہند کے فلیگ شپ پروگرام کی وضاحت کی۔ ’’کووڈ ہینڈ ہولڈنگ پروجیکٹ‘‘ ایک ایسا اقدام ہے جسے جے آئی ایچ نے حال ہی میں شروع کیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد افراد اور خاندانوں کو اقتصادی طور پر دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرنا ہے۔

جے آئی ایچ کے سربراہ نے جے آئی ایچ کیڈر کی جانب سے وبا کے دنوں میں انسانیت اور ملک کے لیے کی گئی بے لوث اور بہادر خدمات کو سراہا۔

انھوں نے کہا ’’ہمارے بھائی اور بہنیں غیر منصوبہ بند لاک ڈاؤن کے دوران پھنسے ہوئے مہاجر مزدوروں اور روزانہ مزدوری کرنے والوں تک پہنچے اور انھیں کھانا اور امدادی سامان مہیا کیا۔ اس کے علاوہ ہمارے کیڈر نے مختلف خدمات فراہم کیں جیسے طبی دیکھ بھال، فوت شدہ افراد کی آخری رسومات انجام دینا، غریبوں کی مالی مدد اور نفسیاتی مشاورت۔

اس وسط مدتی سیشن میں گذشتہ دو سالوں میں جماعت کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جو کہ بنیادی طور پر کووڈ 19 کا وبائی دور تھا۔

جے آئی ایچ کے عہدیداران، بشمول امیرِ جماعت، کی مدتِ کار چار سال ہے۔

موجودہ مدت اپریل 2019 میں شروع ہوئی ہے اور 31 مارچ 2023 کو ختم ہوگی۔