سکم سیلاب: مرنے والوں کی تعداد 22 تک جا پہنچی

نئی دہلی، اکتوبر 6: جمعہ کو سکم میں سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 22 ہو گئی۔ ہلاک ہونے والوں میں سات بھارتی فوجی بھی شامل ہیں۔ 15 فوجیوں سمیت کم از کم 103 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

یہ سیلاب شمالی سکم کی وادی لاچن میں برفانی جھیل کے پھٹنے سے آیا۔ چیف سکریٹری وی بی پاٹھک نے کہا کہ لوناک جھیل نے شدید بارش کے بعد اپنے پشتے کو توڑا اور بڑی مقدار میں پانی دریائے تیستا میں چھوڑ دیا، جس سے اس کی سطح بلند ہوگئی۔

اس آفت نے منگن ضلع میں تقریباً 10,000، پاکیونگ میں 6,895، نمچی میں 2,579، اور گنگٹوک میں 2,570 افراد کو متاثر کیا ہے۔ سیلاب نے 11 پل بھی تباہ کر دیے نیز پانی کی پائپ لائنیں، سیوریج لائنیں اور 277 مکانات بھی تباہ ہوئے۔

ریاست کا سب سے بڑا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سکم اُرجا بھی اس کے پاور ہاؤس کی طرف جانے والے 200 میٹر کے پل کے ساتھ بہہ گیا۔

سکم اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ اس نے اب تک 2,411 لوگوں کو بچایا ہے۔ پاٹھک نے کہا کہ شمالی سکم کے لاچن، لاچنگ اور ملحقہ علاقوں میں پھنسے ہوئے سیاح محفوظ ہیں اور اگر موسم اجازت دیتا ہے تو امدادی کارکن انھیں جمعہ کو نکال لیں گے۔

سکم کے وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمنگ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ تقریباً 25,000 لوگ اس آفت سے متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب سے بے گھر ہونے والے 7,600 سے زیادہ لوگوں کو چار متاثرہ اضلاع کے 26 ریلیف کیمپوں میں پناہ دی گئی ہے۔

فوج کے 15 لاپتہ سپاہیوں کی تلاش اب تیستا کے نشیبی علاقوں میں ہو رہی ہے کیوں کہ ممکن ہے کہ دریا انھیں شمالی مغربی بنگال تک لے گیا ہو۔ مغربی بنگال حکومت نے کہا کہ انھوں نے سکم میں سیلاب سے ہلاک ہونے والے 18 افراد کی لاشیں جلپائی گوڑی اور کوچ بہار سے برآمد کی ہیں۔

دریں اثنا وزارت داخلہ نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے جمعہ کو ایک بین وزارتی مرکزی ٹیم تشکیل دی۔ بجلی، ٹیلی کمیونیکیشن اور سڑکوں، شاہراہوں اور ٹرانسپورٹ کی وزارتوں کی تکنیکی ٹیمیں ریاست کے مواصلاتی نیٹ ورک اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کو بحال کرنے میں مدد کر رہی ہیں۔