گجرات میں عید سے متعلق اسکٹ کرانے پر ایک اسکول کے پرنسپل کو معطل کیا گیا
نئی دہلی، جولائی 1: گجرات کے موندرا قصبے میں ایک پرائیویٹ اسکول کے پرنسپل کو جمعہ کے روز اس وقت معطل کر دیا گیا جب عید کے تہوار پر طلبا کی طرف سے پیش کیے گئے ایک اسکٹ (ڈرامے کی ایک قسم) پر تنازعہ کھڑا ہو گیا۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں منگرا گاؤں کے پرل سکول آف ایکسی لینس اینڈ ویلیو ایجوکیشن کے کچھ طالب علموں کو سر پر ٹوپیاں پہنے اور دیگر کو اپنا سر رومال سے ڈھانپے ہوئے 29 جون کو اسکٹ پیش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ابتدائی طور پر ویڈیو کو اسکول کے فیس بک پیج پر اپ لوڈ کیا گیا تھا، جو وشواس ایجوکیشن ٹرسٹ کے زیر انتظام چلتا ہے۔
بعد ازاں طلبا کے والدین اور ہندوتوا تنظیموں سمیت 250 سے زیادہ لوگ اسکول کے باہر اکٹھا ہوئے اور اس کے خلاف احتجاج کیا۔ اسکول انتظامیہ اور والدین کے درمیان میٹنگ بھی ہوئی۔
وہیں ڈسٹرکٹ پرائمری ایجوکیشن آفیسر سنجے پرمار نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندو طالب علموں سے مسلمانوں کی ٹوپیاں پہننے کے لیے کہنا ایک ’نیچ کام‘ ہے۔‘‘
پرمار نے کہا ’’جب ہمیں جمعہ کی صبح تقریباً 11 بجے مبینہ ویڈیو کے بارے میں معلوم ہوا، تو ہم نے اسکول کے مالک مسٹر [ابو سحبان] عباسی سے پرنسپل کو معطل کرنے کو کہا۔ اس کے مطابق ٹرسٹ نے پرنسپل پریتی واسوانی کو معطل کر دیا ہے اور ہمیں بھی اس کی اطلاع دی ہے۔‘‘
تاہم انھوں نے کہا کہ ان کے محکمہ کو اسکول کے طلباء یا ان کے والدین کی جانب سے اسکٹ کے بارے میں کوئی سرکاری شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔
پرنسپل واسوانی نے والدین اور کچھ تنظیموں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے پر معافی مانگی۔
واسوانی نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’’ہمارا مقصد ہر گز کسی کو تکلیف دینا یا نقصان پہنچانا نہیں تھا۔ ہم نے یہ محض تہوار کے لیے کیا تھا۔ اس کے باوجود اگر کسی کو تکلیف ہوئی ہے یا ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے تو میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں اور آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اب سے کسی تنظیم یا والدین کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی کوئی سرگرمی یا مقابلہ منعقد نہیں کیا جائے گا۔‘‘