روسی صدر ولادیمیر پتن نے نئے قانون پر دستخط کیے، جو انھیں 2036 تک اقتدار میں رہنے کی اجازت دیتا ہے
نئی دہلی، اپریل 6: خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پتن نے پیر کے روز ایک قانون سازی کی منظوری دی ہے، جس کے تحت وہ چھ سال کی مزید دو مدتوں کے لیے اپنے عہدے پر فائز رہ سکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ 2036 تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔
68 سالہ روسی رہنما نے، جو پہلے ہی دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ اقتدار میں رہ چکے ہیں، آئینی اصلاحات کے حصے کے طور پر گذشتہ سال ان تبدیلیوں کی تجویز پیش کی تھی۔ ان تبدیلیوں کی حمایت جولائی 2020 میں عوامی ووٹنگ میں کی گئی تھی۔ ریوٹرز کے مطابق گذشتہ ماہ روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں اور ایوان بالا میں اس قانون کو منظور کیا گیا تھا۔
پتن کے دستخط کردہ یہ قانون آئندہ کسی بھی صدر کو صرف دو مدت کی شرط کے ساتھ محدود کرتا ہے، لیکن ان کے لیے یہ از سرِ نو کام کرتا ہے۔ یہ کسی ایسے شخص کو بھی کریملن میں حصہ لینے سے روکتا ہے جو غیرملکی شہریت رکھتا ہو۔
ان ترامیم سے صدر کو ملک کی اعلی عدالتوں میں ججوں کو برطرف کرنے اور پارلیمنٹ کے منظور کردہ قوانین کو مسترد کرنے کے اضافی اختیارات بھی ملیں گے۔ دیگر اضافوں میں پنشن ادائیگیوں کے ساتھ ساتھ کم سے کم تنخواہوں کی ضمانت بھی شامل ہے۔ اس سے ملک کی پارلیمنٹ کو حکومت کا سربراہ نامزد کرنے کے لیے اضافی طاقت ملے گی۔
خبر رساں ادارے ریوٹرز کے مطابق پتن کے ناقدین نے اس قانون سازی کو ’’آئینی بغاوت‘‘ قرار دیا ہے۔
پتن نے 20 سال سے زیادہ روس پر حکومت کی ہے۔ انھوں نے پہلے دو مرتبہ چار سال کی مدت تک حکومت کی۔ پھر صدارتی مدت چھ سال تک بڑھا دیے جانے کے بعد وہ 2012 میں صدر کی حیثیت سے واپس آئے اور پھر 2018 میں بھی دوبارہ منتخب ہوئے۔