روس بڑی مقدار میں قدرتی گیس جلا کر تباہ کررہا ہے:رپورٹ
نئی دہلی، اگست 26: یوکرین پر اس سال 24 فروری کوروس کے حملے کے کچھ ماہ بعد سے ہی پائپ لائن کے ذریعہ قدرتی گیس کی برآمدات بند کئے جانے کے بعد گیس کو بڑے پیمانے پر جلاکر ضائع کرنے کی رپورٹ ہے اور اس سے آرکٹک کی برف کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہے۔
ایک آزاد تجزیے کے مطابق ”روس بڑی مقدار میں قدرتی گیس کو جلا رہا ہے جس سے آرکٹک کی برف کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے”۔
بی بی سی نیوز کے ساتھ شیئر کیے گئے تجزیے کے مطابق ”رسٹڈ انرجی نے مطالعہ کیا ہے کہ ہر روز تقریباً 4.34 ملین کیوبک میٹر گیس جلائی جا رہی ہے۔ سینٹ پیٹرزبرگ کے شمال مغرب میں پورٹوایا میں ایک نئے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پلانٹ سے آگ کے شعلے نکل رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ گیس پہلے جرمنی کو برآمد کی گئی ہو۔ فن لینڈ کی سرحد کے قریب ایک پلانٹ ہر روز ایک اندازے کے مطابق 10 ملین ڈالر مالیت کی گیس جلا رہا ہے”۔
سائنس دان کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑی مقدار اور اس سے پیدا ہونے والی سیاہی کے بارے میں فکر مند ہیں، جو آرکٹک برف کے پگھلنے میں اضافہ کر سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق”سینٹ پیٹرزبرگ کے شمال مغرب میں پورٹوایا میں ایک نئے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پلانٹ سے شعلے نکل رہے ہیں۔ سرحد کے قریب فن لینڈ کے شہریوں نے چند ماہ پہلے آگ کے شعلوں کو دیکھا تھا”۔
بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پورٹوایا نارد اسٹریم-1 پائپ لائن کی شروعات میں ایک کمپریسر اسٹیشن کے قریب واقع ہے، جو سمندر کے نیچے سے جرمنی تک گیس لے جاتی ہے۔ یوکرین پر روس کے حملے کے کئی ماہ بعد جولائی کے وسط سے پائپ لائن کے ذریعے سپلائی منقطع ہے۔ تاہم محققین نے جون کے بعد سے پلانٹ سے نکلنےوالی تپش میں نمایاں اضافہ دیکھا۔ پروسیسنگ پلانٹس میں گیس جلانا عام بات ہے اور عام طور پر ایسا تکنیکی یا حفاظتی وجوہات کی بناء پر کیا جاتا ہے۔