کرناٹک میں مذہب تبدیلی مخالف بل کو منظوری ملنے کا امکان
نئی دہلی، ستمبر 13: کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت قانون ساز اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوران اپوزیشن کی طرف سے بغیر کسی رکاوٹ کے ریاست کے لیے مذہب تبدیلی مخالف بل کو پاس کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
گزشتہ اسمبلی اجلاس تک حکمران جماعت ارکان کی کمی کے باعث بل ایوان بالا میں پیش نہیں کر سکی لیکن بی جے پی حکومت اس بل کو قانون ساز کونسل میں پاس کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
بی جے پی کے پاس اب قانون ساز کونسل میں 75 میں سے 41 ایم ایل اے ہیں جبکہ کانگریس اور جنتا دل (سیکولر) کے پاس 26 اور آٹھ ایم ایل اے ہیں۔ اس طرح حکمراں جماعت اپوزیشن کی کسی رکاوٹ کے بغیر بل پاس کرنے کی پوزیشن میں ہے۔ جولائی تک بی جے پی کے پاس 32 ایم ایل اے تھے جبکہ کانگریس اور جے ڈی ایس کے پاس 41 ایم ایل اے تھے۔
ریاستی اسمبلی نے کرناٹک رائٹ ٹو فریڈم آف ریلیجن بل 2021 کے نام سے مذہب تبدیلی مخالف بل کو منظور کیا تھا جسے دسمبر 2021 میں پیش کیا گیا تھا اور مئی 2022 میں گورنر تھاور چند گہلوت نے بل کی منظوری میں تاخیر کی وجہ سے تبدیلی مذہب مخالف قانون لانے کی سہولت کے لیے آرڈیننس کو منظوری دی تھی۔
یہ بل قانون سازوں کے پارٹی خطوط سے اوپر اٹھ کرریاست میں تبدیلی مذہب پر تشویش کا اظہار کرنے کے بعد لایا گیا تھا۔
بی جے پی ایم ایل اے گولی ہٹی شیکھر نے اسمبلی میں یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ان کے حلقہ میں ان کی ماں سمیت بیس ہزار سے زائد ہندوؤں کے مذہب کو تبدیل کراکر عیسائی بنایا گیا تھا۔