رام کی نگری ایودھیا میں’راون کا راج‘۔۔!

سرکاری زمینوں پر ناجائز قبضے، بی جے پی لیڈران نشانے پر

اکھلیش ترپاٹھی
ترجمہ: نورالدین، کلبرگی

سیاسی قائدین، افسر شاہی اور زمین مافیاؤں کی ملی بھگت
لکھنؤ۔ ایودھیا کے رکن پارلیمنٹ للو سنگھ نے یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ کو خط لکھ کر سرکاری زمینوں کی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے جس کے بعد بی جے پی بیک فٹ پر چلی گئی ہے۔ ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے ذریعہ چالیس ارباب مجاز کی ایک فہرست جاری کی گئی جس میں بی جے پی قائدین شامل ہیں۔ ان چالیس لوگوں کی فہرست میں ایودھیا کے بی جے پی رکن اسمبلی وید پرکاش گپتا، ایودھیا کے میئر اور بی جے پی لیڈر رشی کیش اپادھیائے اور ملکی پور سے بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی گورکھ ناتھ بابا شامل ہیں۔ ایودھیا کے رکن پارلیمنٹ للو سنگھ کے مذکورہ بالا خط کے بعد ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے اس کی جانچ شروع کردی ہے۔ جانچ میں پتہ چلا کہ سیاسی قائدین اور افسر شاہی کی ملی بھگت سے سرکاری زمینوں پر ناجائز قبضے کرنے کے بعد انہیں فروخت کر دیا گیا ہے۔ خط میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’’ایودھیا میں جمتھرا سے لے کر گولی گھاٹ تک زمین مافیا کی جانب سے نزول اور سریو ندی سے دریا برج میں واقع زمینوں پر کیے گئے ناجائز قبضوں کی جانچ کرائی جائے۔ زمین مافیاوں کا ایسا دبدبہ ہے کہ سابق میں متعلقہ افسروں اور اہلکاروں کے ساتھ مل کر نزول اور دریا برج کی زمینوں میں کافی ہیرا پھیری کی گئی ہے جن کی مالیت اربوں روپیوں کی بتائی جاتی ہے۔
رکن پارلیمنٹ للو سنگھ نے مزید لکھا کہ جمتھرا گھاٹ سے گول گھاٹ تک کی زمینوں پر زمین مافیاوں کا کاروبار خوب پھل پھول رہا ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے اترپردیش کی حکومت کی طرف سے نزول کی زمین کی کسی بھی طرح کی نہ رجسٹری کی جا رہی ہے نہ ہی رجسٹریوں کی تجدید کی جارہی ہے۔ دریا برج کی زمینوں پر کسی بھی طرح کا فری ہولڈ نہیں ہور رہا ہے۔ پھر بھی زمین مافیاؤں نے دریا برج کی زمین کو فروخت کر دیا ہے جس پر لوگوں کی جانب سے تعمیر کا کام بھی کرایا جا رہا ہے۔ ان زمینوں کی جانچ ایس آئی ٹی سے ہونا ضروری ہے۔ رکن پارلیمنٹ نے یوگی ادتیہ ناتھ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایودھیا نگر کی ترقی کے لیے مختلف منصوبوں میں زمینوں کا محفوظ ہونا ضروری ہے۔ غیر قانونی قبضوں کے بعد فروخت کی گئی زمینوں کی جانچ کر کے زمین مافیاؤں کے ناجائز قبضوں سے زمینوں کو چھڑایا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
رکن پارلیمنٹ للو سنگھ کے ذریعہ خط لکھے جانے کے بعد ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اس معاملے میں سرگرم ہو گئی ہے اور اس نے جانچ شروع کر دی ہے۔ جانچ کے دوران پتہ چلا کہ سرکاری زمینوں میں بڑا کھیل کھیلا گیا ہے اور ان پر ناجائز قبضہ کر کے فروخت کر دیا گیا ہے۔ سیاسی قائدین اور افسر شاہی نے مل کر اس کام کو انجام دیا ہے۔ جانچ کرنے کے بعد ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے چالیس ارباب مجاز کی فہرست جاری کی ہے جس سے بی جے پی مشکل میں آگئی ہے کیونکہ اس فہرست میں ایودھیا کے بی جے پی رکن اسمبلی وید پرکاش گپتا، ایودھیا کے میئر، بی جے پی لیڈر رشی کیش اپادھیائے اور ملکی پور سے بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی گورکھ ناتھ بابا بھی شامل ہیں۔
ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ان تینوں بی جے پی کے قائدین کے ناموں کو غیر قانونی قابضین کے طور پر ظاہر کیا ہے۔ ایودھیا کے بی جے پی رکن اسمبلی وید پرکاش گپتا پر الزام ہے کہ انہوں نے سریو ندی کے دریا برج میں جئے پیا اسکول کے سامنے ننھے میاں کے ساتھ مل کر زمین کے ناجائز کاروبار اور کالونی کو ترقی دینے کا کھیل کھیلا ہے۔ ان پر زمین کی خرید و فروخت میں شامل ہو کر لاکھوں روپے کمانے کا بھی الزام ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 57 بیگھ زمین کا سودا کرایا ہے جس سے انہیں آٹھ کروڑ روپیوں کا فائدہ ہوا ہے۔ بی جے پی لیڈر اور ایودھیا کے میئر رشی کیش اپادھیائے کا نام بھی ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں آیا ہے۔ اس سے پہلے بھی ان کا نام زمینوں کے تنازعہ میں اس وقت آچکا ہے جب انہوں نے شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کو زیادہ قیمت پر زمین فروخت کی تھی۔
ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ فہرست میں بی جے پی لیڈر اور ایودھیا کے میئر رشیکیش اپادھیائے کا نام بھی سامنے آیا ہے۔ اس سے پہلے بھی ان کا نام زمین کے تنازع میں آچکا ہے۔ انہوں نے یہ زمین ‘شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر’ ٹرسٹ کو زیادہ قیمت پر فروخت کی تھی، جس کے بعد یہ پہلی بار سرخیوں میں آئے تھے اور کافی تنازعہ بھی ہوا تھا۔ شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کی کافی بدنامی ہوئی تھی اور اس آگ کی آنچ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت تک پہنچ گئی تھی۔ لیکن بعد میں معاملہ کسی ایک کونے میں دفن ہو کر رہ گیا۔
ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی فہرست کے مطابق، شہادت گنج میں واقع بی جے پی کے دفتر کے سامنے رشیکیش اپادھیائے کی زمین ہے جس پر کالونی کو غیر قانونی طور پر تیار کرنے کی کارروائی کی گئی ہے۔ ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ اس کو غیر قانونی کالونائزر سمجھا جاتا ہے۔
ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ فہرست میں گورکھ ناتھ بابا کا نام بھی شامل ہے جو ایودھیا ضلع کے ملکی پور اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کے ایم ایل اے تھے۔ ان پر الزام ہے کہ اپنے دو ساتھیوں مہیپ سنگھ اور سچن جیسوال کے ساتھ مل کر ایودھیا کے ڈوب علاقے میں زمین غیر قانونی پلانٹنگ کرائی گئی۔ ان کے دونوں ساتھی پراپرٹی ڈیلر کے طور پر کام کرتے ہیں۔
ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے وائس چیئرمین وشال سنگھ کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ”غیر قانونی کالونیوں کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس میں جو بھی قصوروار ہے، اس کے خلاف (RERA Real Estate (Regulation and Development) Act, 2016) کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ ایم پی للو سنگھ نے خط لکھ کر سی ایم کو شکایت کی تھی اور ان سے اس معاملے میں ایس آئی ٹی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں کارروائی کرنے کی ہدایات دی ہیں جس کے بعد اس کی تحقیقات کی گئی تھی۔
سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ سے ایس آئی ٹی جانچ کا مطالبہ کرنے سے وہ اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں کو جیل بھیج سکیں گے اور وہ سیاسی طور پر مضبوط ہو جائیں گے۔ لیکن للو سنگھ کی یہ داؤ ان پر الٹی پڑ گئی، کیونکہ ان کی اپنی پارٹی بی جے پی کے لیڈر اس میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔ ایک طرح سے یہ معاملہ بی جے پی کے گلی ہڈی بن گیا ہے جسے نہ نگلا جا سکتا ہے اور نہ اگلنا ممکن ہے۔
(بشکریہ انڈیا ٹومارو ڈاٹ نیٹ)
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  04 ستمبر تا 10 ستمبر 2022