پڈوچیری: ہیڈ ماسٹر نے مبینہ طور پر مسلم طالبہ کو اسکول میں حجاب نہ پہننے کو کہا، سماجی کارکنوں نے درج کرایا احتجاج
نئی دہلی، فروری 9: دی نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق پڈوچیری میں سیاسی اور سماجی کارکنوں نے منگل کو ایک سرکاری اسکول کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف مقامی حکام سے رابطہ کیا جس نے مبینہ طور پر ایک مسلم طالبہ سے کہا کہ وہ احاطے میں حجاب اور برقع نہ پہنے۔
یہ پیش رفت کرناٹک میں حجاب کو لے کر تنازعے کے درمیان ہوئی ہے، جہاں مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کلاس میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
پڈوچیری میں سیاسی اور سماجی کارکنوں نے تعلیم کے ڈائریکٹر پی ٹی رودرا گوڈ کو ایک درخواست بھیجی ہے جس میں ہیڈ ماسٹر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس نے مبینہ طور پر اسکول میں حجاب اور برقعہ پہننے والی مسلم طالبہ پر اعتراض کیا تھا۔
مبینہ طور پر لڑکی آریانکپم شہر کے گورنمنٹ ہائی اسکول میں کلاس 9 میں پڑھتی ہے۔ دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق اس کے والد اقبال باشا نے کہا کہ وہ پہلے حجاب اور برقعہ پہن کر اسکول جاتی تھی اور سکول پہنچ کر برقعہ اتار دیتی تھی۔ باشا سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (جنوبی) کے آرگنائزر ہیں۔
گوڈ نے کہا کہ انھیں اس معاملے کے بارے میں حال ہی میں علم ہوا اور انھوں نے چیف ایجوکیشن آفیسر سے انکوائری کرنے کو کہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے اسکولوں میں حجاب پر پابندی کے کوئی احکامات جاری نہیں کیے ہیں۔
تاہم اہلکار نے کہا کہ محکمہ تعلیم اسکولوں کے لیے ڈریس کوڈ سے متعلق رہنما اصول وضع کرے گا۔ ’’اب کوئی برقعہ پہن کر آرہا ہے، کل کوئی دوسرا طالب علم زعفرانی لباس یا شال پہنے آ سکتا ہے۔‘‘
انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق پیر کو اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا کے اراکین، ٹی پی ڈی کے اور ڈی ایم کے کے ایک کارکن موہن نے اس معاملے کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے اسکول کا دورہ کیا۔