پرسار بھارتی نے آر ایس ایس کی حمایت یافتہ ایجنسی کے ساتھ نیوز فیڈ معاہدے پر دستخط کیے

نئی دہلی، فروری 27: دی وائر کی خبر کے مطابق ہندوستان کے پبلک براڈکاسٹر پرسار بھارتی نے اپنی روزانہ کی نیوز فیڈ کے لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی حمایت یافتہ نیوز ایجنسی ہندوستان سماچار کے ساتھ دو سالہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

پرسار بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے جو دور درشن اور آل انڈیا ریڈیو چلاتا ہے۔

ہندوستان سماچار کی بنیاد 1948 میں شیو رام شنکر آپٹے نے رکھی تھی، جو آر ایس ایس لیڈر اور وشو ہندو پریشد کے شریک بانی تھے۔

اس کی ویب سائٹ کے مطابق ہندوستان سماچار ایک ایسے وقت میں قائم کیا گیا تھا جب ’’ملک کو ایک ایسی نیوز ایجنسی کی ضرورت تھی جو نہ صرف اپنی زبانوں میں خبریں فراہم کرے بلکہ سچی بھارتیہ (ہندوستانی) قوم پرستی کے جذبے سے متاثرہو۔‘‘

ہندوستان سماچار 2017 سے پرسار بھارتی کو ’’تشخیص کی بنیاد‘‘ پر اپنی وائر سروسز مفت فراہم کر رہا تھا۔ نئی ڈیل کے ایک حصے کے طور پر، جو کہ تقریباً 7.7 کروڑ روپے پر مبنی ہے، ہندوستان سماچار پرسار بھارتی کو روزانہ کم از کم 100 خبریں فراہم کرے گا، جن میں کم از کم 10 قومی خبریں اور علاقائی زبانوں میں 40 خبریں شامل ہیں۔

نئی ڈیل اس کے دو سال بعد سامنے آئی ہے جب پبلک براڈکاسٹر نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے ساتھ اپنی سبسکرپشن منسوخ کر دی تھی، جو بھارت کی معروف خبر رساں ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔

2020 میں پرسار بھارتی نے ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی تنازع کی پی ٹی آئی کی کوریج کو ’’ملک دشمنی‘‘ پر مبنی قرار دیا تھا۔

یہ خبر ایجنسی نے سابق چینی سفیر سن ویڈونگ کا انٹرویو شائع کرنے کے بعد کیا تھا، جس نے نئی دہلی پر جون 2020 میں لداخ کی وادی گلوان میں فوجی تصادم کو ہوا دینے کا الزام لگایا تھا، جس میں کم از کم 20 ہندوستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ چین نے اپنی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی تھی۔

پی ٹی آئی کے خلاف پرسار بھارتی کے ردعمل کو نیوز ایجنسی نے بیجنگ میں نئی دہلی کے سابق سفیر وکرم مصری کے ساتھ ایک الگ انٹرویو سے بھی جوڑ دیا تھا۔ پی ٹی آئی نے مصری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ چینی فوجیوں کو لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ’’اپنی طرف واپس جانے کی ضرورت ہے‘‘۔ یہ بیان وزیر اعظم نریندر مودی کے اس دعوے کے خلاف ہے کہ فوجیوں نے ہندوستانی علاقے میں دخل اندازی نہیں کی۔

پی ٹی آئی نے ملک مخالف ہونے کے الزامات کو ’’غیرضروری، بلاجواز اور غیر منصفانہ‘‘ قرار دیا تھا۔

اتوار کو پرسار بھارتی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر گورو دویدی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ہندوستان سماچار واحد وائر سروس ہے جو متعدد ہندوستانی زبانوں میں مواد پیش کرتی ہے۔

انھوں نے اخبار کو بتایا ’’ہندوستان سماچار کے ساتھ ہمارا پہلے سے معاہدہ تھا، جس کی اس ماہ تجدید کی گئی ہے۔‘‘

دریں اثنا کئی سوشل میڈیا صارفین، بشمول اپوزیشن لیڈران، کارکنان اور صحافیوں نے پرسار بھارتی-ہندوستان سماچار ڈیل پر تنقید کی ہے اور ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اس کا مطلب ہندوتوا نظریہ کے حق میں پبلک براڈکاسٹر کی طرف سے جانبدارانہ کوریج ہے۔