متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے روکنے کے لیے عدالت میں عرضی دائر کی گئی
اترپردیش، مئی 18: پی ٹی آئی نے منگل کو اطلاع دی کہ متھرا کی ایک عدالت میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کو شہر کی شاہی عیدگاہ مسجد میں نماز ادا کرنے سے روکا جائے۔
متھرا کی عدالتوں میں شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے اور اسے ہندوؤں کے حوالے کرنے جیسے مطالبات کے ساتھ کئی عرضیاں پہلے ہی زیر التوا ہیں۔ درخواست گزار– ہندوتوا گروپس اور افراد – دعویٰ کرتے ہیں کہ جس جگہ پر مسجد کھڑی ہے وہ ہندو دیوتا کرشن کی جائے پیدائش ہے۔ انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب نے کرشن کے مندر کو تباہ کرنے کے بعد یہ مسجد بنائی تھی۔
وکلا اور قانون کے طلبا کے ایک گروپ کی طرف سے 13 مئی کو دائر کی گئی تازہ درخواست میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ کرشن کی پیدائش اس جگہ ہوئی تھی۔ درخواست گزاروں میں سے ایک وکیل شیلیندر سنگھ نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’چوں کہ یہ ڈھانچہ ایک ہندو مندر کی باقیات پر تعمیر کیا گیا ہے، یہ ایک مندر کے مشابہ ہے اور یہ مسجد کی قابلیت کے طور پر اہل نہیں ہے۔‘‘
درخواست میں عدالت سے یہ ہدایات مانگی گئی ہیں کہ ایک ایڈوکیٹ کمشنر کو ’’گیانواپی مسجد کے خطوط پر‘‘ اس جگہ کا جائزہ لینا چاہیے، اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ ’’کیا مسجد کے احاطے میں ہندو نوادرات اور قدیم مذہبی نوشتہ جات موجود ہیں۔‘‘
12 مئی کو وارانسی کی ایک عدالت نے سروے کمیشن کو کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ واقع گیانواپی مسجد کے اندر ویڈیو گرافی کرنے کی اجازت دی تھی۔ یہ حکم گزشتہ سال پانچ ہندو خواتین کی طرف سے دائر درخواست پر دیا گیا تھا، جس میں مسجد کی مغربی دیوار کے عقب میں روزانہ پوجا کرنے اور رسومات ادا کرنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔
16 مئی کو وارانسی کی عدالت نے مسجد کے ایک حصے کو سیل کرنے کا حکم دیا جب ہندو خواتین کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے دعویٰ کیا کہ مسجد کے وضو خانے سے شیو لنگ ملا ہے۔ مسجد کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ شیو لنک نہیں ہے بلکہ پتھر کا فوارہ ہے۔